اسلام آباد:چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کو دوٹوک پیغام دیا ہے کہ پاکستان کا پہلگام واقعے میں کسی قسم کا ہاتھ نہیں ہے، پاکستان دہشت گرد نہیں، بلکہ خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے،بھارت دہشت گرد ملک ہے،اسے حالیہ صورت حال میں ڈائیلاگ یا تباہی میں سے ایک راستہ چننا ہوگا۔ منگل کو قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں، دہشت گردی کو طاقت سے نہیں بلکہ انصاف سے ختم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بلکہ ایک متنازعہ علاقہ ہے اور کشمیری عوام کو حق خودارادیت ملنا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ نئی دہلی کے ہاتھ کشمیریوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے، مگر پاکستان کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔بلاول بھٹو نے کلبھوشن یادیو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کا زندہ ثبوت ہے۔ ایک حاضر سروس بھارتی افسر پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث پایا گیا۔، انڈیا پراکسیز کے ذریعے نہیں بلکہ اپنی مسلح افوج کے تحت دہشت گرد کارروئیوں میں ملوث ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ انڈیا کے ہاتھ سری لنکا سے کینیڈا اور اس سے آگے تک خون سے رنگے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انڈیا کو دہشت گردی کو اپنی خارجہ پالیسی کے آلہ کار کے طور پر استعمال کرنا چھوڑنا ہوگا، اس خطے کو دہشت گردی سے نجات دلانے کے لیے پاکستان اور انڈیا کو مل کر کام کرنا ہوگا ورنہ آئندہ نسلوں کو بھگتنا پڑے گا۔بھارتی حکومت غیرذمہ داری کا مظاہرہ کررہی ہے، پاکستانی قوم نے ڈر کر جینا نہیں سیکھا۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کا پہلگام واقعے کے ثبوت پیش کرنے کا مطالبہ غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جانب ایک ابتدا ہے لیکن انڈیا پھر بھی نظرانداز کر رہا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد مقتولین کا خون جمنے سے قبل ہی بھارت نے پاکستان پر الزام تراشی شروع کردی، سرحدیں بند کردیں اور نتائج سے دھمکانا شروع کردیا۔ انہوں نے کہاکہ میں پاکستان عوام اور دنیا کو بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان کا اس جرم میں کوئی ہاتھ نہیں ہے، ہم دہشت گردی برآمد نہیں کررہے بلکہ ہم خود دہشت گردی کا شکار ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ دہشت گردی صرف جسموں پر حملے کا نام نہیں ہے، یہ سچ، امن اور تہذیب پر حملہ ہے، دہشت گردی کسی مارکیٹ میں بم دھماکے یا فائرنگ کرنے کا نام نہیں ہے، بڑھتی ناانصافی پر عالمی خاموشی دہشت گردی ہے، مظلوم کی گردن کو بوٹوں سے دبانے کا نام دہشت گردی ہے، بلڈوزر کے ذریعے گھر کو تاریکی میں بدلنا دہشت گردی ہے، دہشتگردی وہ کرفیو ہے گھنٹوں نہیں بلکہ دہائیوں پر محیط ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارت دہشتگردی کے خلاف لڑنے کا دعویدار ہے مگر ہم پوچھتے ہیں کہ آپ دہشت گردی سے کیسے لڑ رہے ہیں جب آپ خود کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کے مرتکب ہو، جب آپ مقبوضہ وادی میں خود روزانہ قانون توڑ رہے ہوں تو پھر قانون کی بات کرنا آپ کو زیب نہیں دیتا۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے بھارتی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ جب آپ کے ہاتھ کشمیری ماں کے آنسوں، بچوں کی چیخوں اور بے جان مردوں کی خاموشی سے آلودہ ہوں تو آپ اخلاقی برتری کی بات نہیں کرسکتے۔
بلاول بھٹو نے بھارت کی آبی جارحیت پر بھی شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی انسانیت کے خلاف بڑا جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دریائے سندھ کا دفاع کرے گا اور پاک فوج دشمن کا ہر دم مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تحمل کو کمزوری نہ سمجھا جائے جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے، بھارت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ مذاکرات چاہتا ہے یا تباہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم نے ڈر کر جینا نہیں سیکھا۔