نیویارک: اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کے قونصلر جواد اجمل نے بھارت کے بے بنیاد الزامات کو مستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان طویل عرصے سے دہشتگردی کا شکار ہے، علاقائی حریف کی سرپرستی میں دہشت گردی کا سامنا ہے، ہمارے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابلِ اعتماد شواہد موجود ہیں، جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے، اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا، یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔ ان خیالات کااظہار پاکستان مشنکے قونصلر جواد اجمل نے اقوام متحدہ میں دہشت گردی کے متاثرین کی ایسوسی ایشن نیٹ ورک کے آغاز کے موقع پر بیان دیتے کیا۔انہوں نے دہشت گردی کے متاثرین کے حوالے سے بھارتی مندوب کے بے بنیاد الزامات کو یکسر مسترد کردیا اور کہا مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو بدترین ریاستی دہشت گردی کا سامنا ہے، بھارتی مندوب نے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی مظالم کے حقائق چھپانے کی کوشش کی، کوئی بھی بیان مقبوضہ کشمیر میں جاری ریاستی ظلم کو چھپا نہیں سکتا۔انھوں نے کہا کشمیری عوام کو قابض 9 لاکھ بھارتی فوج اور ریاستی مشینری کے ظلم و ستم کا سامنا ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام ہماری خصوصی توجہ کے مستحق ہیں، عالمی برادری مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی پر بھارت کو جواب دہ ٹھہرائے۔قونصلر نے کہا سلامتی کونسل قراردادیں جموں و کشمیر میں آزادانہ استصواب رائے کا مطالبہ کرتی ہیں
، سلامتی کونسل بھارت کو قراردادوں پر عمل درآمد کا پابند بنائے۔ انہوں نے کہا عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ دہشت گرد حملوں کے متاثرین اور ان خاندانوں کی حمایت کرے، جن کی زندگیاں ان سانحات کے نتیجے میں ہمیشہ کے لیے بدل جاتی ہیں۔مستقبل میں حملوں کی روک تھام کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے جواد اجمل نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے اور تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے امتیاز کے بغیر یکساں، متاثرہ افراد پر مبنی نقطہ نظر اپنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں متاثرین کے لیے آگے کا راستہ ہموار کرنا ہے، تو ہمیں تنگ نظری پر مبنی سیاسی مفادات اور جغرافیائی سیاسی ایجنڈوں سے بالاتر ہو کر دیکھنا ہوگا، ہمیں یہ جانچنے کی ضرورت ہے کہ عالمی حکمت عملیوں کے باوجود دہشت گردی کے خطرات کیوں بڑھ رہے ہیں اور متاثرین کی تعداد میں کیوں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔پاکستان نے دہشت گردی کی تمام اشکال اور صورتوں، بشمول دائیں بازو کی انتہا پسندی، اسلاموفوبیا، نسلی اور لسانی بنیادوں پر مبنی دہشت گردی اور بالخصوص ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کی بلا امتیاز مذمت کی۔پاکستانی مندوب نے زور دیا کہ دنیا کو دہشت گردی کی بنیادی وجوہات اور اس کے فروغ کے حالات سے نمٹنے کی ضرورت ہے، دہشت گردی اور حق خودارادیت کی جائز جدوجہد کے درمیان واضح فرق کرنا بھی لازمی ہے۔ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کے خاتمے کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے زور دیا کہ ایک متفقہ تعریف طے کی جائے جو ابھرتے ہوئے رجحانات کی بھی عکاسی کرے، انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا اور ڈارک ویب جیسے نئے ذرائع سے نفرت اور تشدد کو ہوا دینے کے چیلنجز کا بھی بھرپور مقابلہ کیا جانا چاہیے۔
جواد اجمل نے نفرت انگیز تقریر، اجنبیت پسندی اور اسلاموفوبیا پھیلانے کے لیے چلائی جانے والی غلط معلومات کی مہمات کا سدباب کرنے کی بھی اپیل کی۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری پر اخلاقی اور قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ جہاں کہیں بھی، جس شکل میں بھی دہشت گردی موجود ہو، موثر اور غیرجانبدار اقدامات کرے تاکہ اس کا قلع قمع کیا جا سکے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ جتنی زیادہ دہشت گردی ہوگی، متاثرین کی تعداد بھی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔قابض بھارتی افواج کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام، ضلع اننت ناگ میں حالیہ حملے پر تبصرہ کرتے ہوئے، پاکستانی قونصلر نے کہا کہ ہم اس حملے میں سیاحوں کی قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے دلی تعزیت کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے اپنے ساتھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین کے ساتھ مل کر اس حملے کی مذمت کی ہے۔جواد اجمل نے کہا کہ گزشتہ 2 دہائیوں سے پاکستان دہشت گردی کا بدترین شکار رہا ہے، 80 ہزار سے زائد قیمتی انسانی جانوں کے نقصان اور ہزاروں کے زخمی ہونے کے باوجود، پاکستانی قوم کی استقامت اور حوصلہ آج بھی ناقابلِ تسخیر ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنی قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مسلح افواج کے شہدا کے خاندانوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں، جنہوں نے مادرِ وطن کے دفاع کے لیے بے شمار قربانیاں دیں۔