کراچی،کوئٹہ:کراچی میں نیشنل ہائی وے لنک روڈ پر پانچ روز سے جاری دھرنا اتوار کو اختتام پذیر ہو گیا۔ پولیس کی بھاری نفری نے مظاہرین کے لگائے گئے ٹینٹ ہٹا دئیے اور رکاوٹیں بھی صاف کر دیں۔ اس موقع پر نہروں کے خلاف احتجاج کرنے والے وکلا اور پولیس اہلکار آمنے سامنے آگئے، پولیس اہلکاروں نے لاٹھی چارج کرکے مظاہرین کو منتشر کر دیا۔ قوم پرست جماعت کے کارکنوں نے پولیس کی کارروائی پر شدید احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔پولیس نے ٹھٹھہ سے کراچی جانے والی شاہراہ سے رکاوٹیں ہٹا دیں، جس کے باعث اس راستے پر ٹریفک کی روانی بحال ہو گئی ۔ پولیس کی بھاری نفری نے گلشن حدید لنک روڈ کے اطراف میں موجود رہی اور امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کیے۔
پانچ روز بعد، گلشن حدید لنک روڈ کو عام ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا، اور اس فیصلے کے بعد شہریوں کو راستوں کی بندش سے نجات مل گئی۔ تاہم، دھرنے کے دوران شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ گلشن حدید لنک روڈ پر وکلا نے نہروں کی تعمیر کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دے رکھا تھا، پولیس کے لاٹھی چارج سے ایک وکیل زخمی بھی ہوا، جس کے بعد وکلا کی بڑی تعداد اسٹیل ٹان تھانے پہنچ گئی۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مظاہرے میں شامل وکیل نے پولیس اہلکار کو ڈنڈا مارا تھا، جس کے بعد لاٹھی چارج کیا گیا۔قبل ازیں وزیر داخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار نے ببرلو بائے پاس پر وکلا سے دھرنا ختم کرنے کی درخواست کی تھی۔ دوسری جانب بلوچستان بار کونسل نے آ ج (پیر کو) صوبے بھر میں عدالتی بائیکاٹ کااعلان کر دیا۔وائس چیئرمین بلوچستان بار کونسل رحب بلیدی نے کہا کہ کینالز کے ایشو پر سندھ کے وکلا سے اظہار یکجہتی اور 26 ویں ترمیم کیخلاف احتجاج کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان بھر میں وکلا احتجاجی ریلیاں نکالیں گے، کوئٹہ میں ضلع کچہری سے احتجاجی ریلی نکالی جائے گی۔