منگل, اپریل 29, 2025
ہوماہم خبریںپاکستان کی خبریںبھارت دہشتگردی کا بہانہ بنا کر سندھ طاس معاہدہ ختم کرنا چاہتاہے‘بلاول...

بھارت دہشتگردی کا بہانہ بنا کر سندھ طاس معاہدہ ختم کرنا چاہتاہے‘بلاول بھٹو

کراچی:پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت دہشت گردی کا بہانہ بنا کر سندھ طاس معاہدہ ختم کرنا چاہتا ہے، نئی دہلی نے ایسا قدم اٹھایا جس سے وہ بے نقاب ہوگیا،ان کا ٹارگٹ معصوم پاکستانی ہیں،پاکستان اور بھارت جنگیں ہوچکی ہیں لیکن پانی روکنے کی بات کبھی نہیں ہوئی،پاکستان نے بھارتی اقدامات کے جواب میں درست فیصلے کیے، ہم انہیں سپورٹ کرتے ہیں، اس معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف جب بھی آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کریں گے ہم حمایت کریں گے۔خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان بھارت میں صلاحیت ہے بات چیت سے مسائل کا حل نکال سکتے ہیں، سندھ طاس معاہدے پر بات چیت کرکے ہم نے مسئلہ حل کیا، پاکستان بھارت بات چیت کے ذریعے تمام مسائل حل کرسکتے ہیں، موجودہ حکومت نے کئی بار بات چیت کی پیشکش کی لیکن بھارت نے انکار کیا۔انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے واقعات پر تو پوری دنیا آواز اٹھاتی ہے، صدر، وزیراعظم سمیت پاکستان کے تمام رہنماؤں نے دہشت گردی کی مذمت کی۔انھوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت ایٹمی طاقتیں ہیں بھارت نے پانی روکنے کا نیا ایشو چھیڑا ہے، پانی روکنے سے متعلق ماضی میں کسی ملک نے ایسے جارحانہ فیصلے نہیں کیے، پانی روکنے کا دہشت گردی یا مقبوضہ کشمیر سے کیا تعلق ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پانی روکنا جارحانہ اقدام ہے اور اس پر ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے، پانی روکنے کامعاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائیگا تو یقینا بھارتی حکام بیک فٹ پر ہونگے،جب وزیرخارجہ تھا بھارت کی کوششیں تھیں کہ سندھ طاس معاہدے کو چیلنج کرے، بھارت کو معلوم ہے سندھ طاس معاہدے پر ان کا کیس مضبوط نہیں ہے، بھارت دہشت گردی کا بہانہ بناکر سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کا قدم اٹھارہا ہے۔انھوں نے کہا کہ دنیا بھر میں جنگیں ہوتی آئی ہیں لیکن کھانے پینے کی اشیا سے متعلق عالمی قوانین ہیں، دو ممالک میں جنگ کی صورت میں بھی عالمی قوانین کے مطابق پانی نہیں روکا جاسکتا۔چیئرمین پی پی نے کہا کہ بھارت نے جارحانہ قدم اٹھاکر خود کو بے نقاب کردیا ہے کہ ان کا ٹارگٹ معصوم پاکستانی ہیں، پاکستان نے بھارتی اقدامات کے جواب میں درست فیصلے لیے ہیں، پاکستان کی جانب سے بھارت کو جوابی اقدامات کی ضرورت تھی۔حکومت نے جو اقدامات کیے ہیں پوری سپورٹ کرتے ہیں اور ہم ساتھ ہیں، بھارت سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کا فیصلہ لیتا ہے تو پاکستان بھی بھرپور جواب دیگا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ شملہ معاہدہ ہو یا سندھ طاس معاہدہ برقرار رہنا چاہیے، عالمی سطح پر ہم اپنا کیس مضبوط انداز میں لڑتے رہے، بھارت کا کیس کمزور ہے، مقبوضہ کشمیر ہو یا پاکستان میں دہشت گردی سے متعلق بھارت کا کیس کمزور ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان بھارت ایٹمی طاقتیں ہیں عالمی سطح پرکوششیں ہونگی کہ بات آگے نہ بڑھے، سندھ طاس معاہدے کے مطابق جو دریا ہمارے ہیں ہمارے ہی رہیں گے۔آل پارٹیز کانفرنس بلانا وزیراعظم کا فیصلہ ہوگا، پارلیمان بھی موجود ہے، بھارت نے اے پی سی کی جس میں انھوں نے سیکیورٹی ناکامی کا اعتراف کیا، بھارتی سیاسی جماعتیں اے پی سی کے ذریعے خود کو متحد دکھانا چاہتی ہیں، وزیراعظم کی مرضی ہے وہ اے پی سی بلانا محسوس کرتے ہیں تو بلانا چاہیے۔پی پی چیئرمین نے کہا کہ دریائے سندھ پر مزید نہروں سے متعلق تحفظات پر وزیراعظم کو قائل کیا، وزیراعظم کیساتھ ملاقات طے تھی جس میں وفود کی سطح پر شریک ہوئے۔انھوں نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے ملاقات میں ایک معاہدے پر دستخط کیے، معاہدے کے مطابق سی سی آئی میں اتفاق رائے کے بغیر نئی نہریں نہیں بنیں گی، وزیراعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بھی طلب کرلیا ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے بھی مراسلہ سی سی آئی میں بھجوایا گیا تھا، سی سی آئی میں اتفاق رائے نہ ہونے پر نہروں کا منصوبہ واپس بھجوایا جائیگا۔پیپلزپارٹی کا پہلے دن سے موقف تھا دریائے سندھ پر مزید نہریں نہیں بنیں گی، پیپلزپارٹی نے ہر فورم پر دریائے سندھ پر نہروں کا معاملہ اٹھایا، ایکنک میں بھی دریائے سندھ پر مزید نہریں بنانے کے مقف کو مسترد کیا گیا۔انھوں نے کہا کہ سندھ کی جانب سے بھرپور آواز اٹھائی گئی جس کی وجہ سے نہروں کا معاملہ ختم ہوا، کچھ منفی طاقتیں ہیں جووفاق اور صوبوں کے درمیان دوریاں پیدا کرنا چاہتی تھیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے فوری بعد اس منصوبے کو ایکنک سے منظور کرنے کی کوشش کی گئی تھی،میں نے اس منصوبے پر اختلاف کیا جس کو نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے مانا اور ایکنک سے منظوری نہیں ہوئی۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے