کوئٹہ: رکن سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی وترجمان تنظیم تاجران پاکستان کاشف حیدری نے کہا ہے کہ کوئٹہ کے نواحی علاقے ہزارہ ٹاؤن کے مکینوں کو گزشتہ کئی سالوں سے پانی کی قلت کا سامنا ہے موسم گرما کے آغاز کے ساتھ ہی کے رہائشی پانی قلت کے خلاف سراپا احتجاج رہتے ہیں محکمہ واسا اور پی ایچ ای کے باوجود ہزارہ ٹاؤن کے گنجان آباد علاقے میں تقریبا 4 لاکھ سے زائد آبادی رہائش پذیر آبادی کو پرائیویٹ ٹیوب ویل،ٹھیکیدار کے زیر انتظام پانی فراہم کیا جاتا ہے ہم بلوچستان ہائیکورٹ اور متعلقہ اداروں کے حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہزارہ ٹاؤن کو پرائیویٹ ٹھیکیدار مافیا سے نجات دلا کر کروا سا کے حوالے کیا جائے تا کہ عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔
ان خیالات کا اظہار جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں الیاس علی زاہدی، قربان علی، ناصر علی کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر کے دوسرے علاقوں میں پانی کا ماہانہ بل 700 سے 750 روپے تک ہے ہفتے میں پانچ سے چھ بار پانی فراہم کیا جاتا ہے مگر بد قسمتی سے ہزارہ ٹاؤن میں نئے کنکشن کے لیے 40 سے 45 ہزار جبکہ ماہانہ بل 2500 روپے وصول کیا جاتا ہے۔ ہزارہ ٹاؤن کے مکین پاکستان میں سب سے مہنگا ترین پانی خرید رہے ہیں جبکہ پانی گیس بجلی کے وغیرہ بنیادی سہولت میں شامل ہے مکین گزشتہ کئی عرصے سے بنیادی سہولیات سے محروم چلے آرہے ہیں۔ خطیر رقم وصول کرنے کے باوجود ہفتے میں صرف ایک مرتبہ پانی دیا فراہم کیا جاتا ہے موسم گرما میں ہی پانی کا استعمال زیادہ ہونے کی وجہ سے قلت کا مسئلہ شدت اختیار کرگیا ہے 2500 فی گھر وصولی کے باوجود ٹینکر خریدنے پر مجبور ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کے مقرر کردہ 800 سے ہزار روپیہ میں ملنے والا پانی کا ٹینکر 3ہزار سے لے کر ساڑھے 3ہزار تک فروخت کیا جاتا ہے۔
مشرف دور میں ہزارہ ٹاؤن میں پانی کی فراہمی کیلئے سرکاری پائپ لائن بچھایا گیا تھامگر سرکاری پائپ لائن پر پرائیویٹ ٹیوب ویل مافیا مسلط ہے اور اپنی من مانیاں چلا رہے ہیں، پرائیوٹ مافیا کروڑوں روپے ماہانہ وصول کرنے کے باوجود حکومت اور انتظامیہ ان تمام معاملات سے بے خبر نظر آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقہ کی رہائشی قربان علی گزشتہ کئی سالوں سے بلوچستان ہائی کورٹ میں ہزارہ ٹاؤن پر مسلط ٹیوب ویل مافیا کے خلاف اور اور واسا سے پانی کی فراہمی کے لیے اپنی مدد آپ کے تحت کیس لڑ رہا ہے اس سے قبل بھی بلوچستان ہائی کورٹ نے سی پی2019/41 میں ہزارہ ٹاؤن کو پانی کی فراہمی کے لیے محکمہ واسا اورپی ایچ ایکو پابند کیا مگر بلوچستان ہائی کورٹ کے حکم کو نظر انداز کر کے پرائیویٹ ٹھیکیدارمافیا کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے۔ ہم بلوچستان ہائیکورٹ اور متعلقہ اداروں کے حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہزارہ ٹاؤن کو پرائیویٹ ٹھیکیدار مافیا سے نجات دلا کر کروا سا کے حوالے کیا جائے تا کہ عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔