اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ شریف خاندان جب بھی اقتدار میں آتا ہے ملک کی سالمیت خطرے میں پڑ جاتی ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہاں سیاستدان موجود ہیں، ہمیں قومی ہم آہنگی چاہیے، اپ کا قومی لیڈر جیل میں پڑا ہوا ہے، ہماری قومی آہنگی آج نہیں رہی کیونکہ آپ نے ایک قومی لیڈر کو جیل میں ڈالا ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آپکے ملک کی اکانوی ختم ہو چکی ہے، شریف خاندان بھارت کے خلاف سخت ایکشن نہیں لے سکتا یہ ان کے ساتھ کاروبار کرتے ہیں، سخت ایکشن صرف ایک شخص لے سکتا ہے اور وہ بانی پی ٹی آئی ہے۔میں اپوزیشن لیڈر ہوں میں نے اپنے لیڈر سے ہدایات لینی ہیں کیوں کہ ہم جنگ کے دہانے پر کھڑے ہیں، بھارت کی مودی حکومت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا ہے، ہم اڈیالہ جاتے ہیں تو وہاں پر حوالدار کھڑا ہوتا ہے وہ کہتا ہے کرنل بیٹھا ہوا ہے وہ کہہ رہا ہے اندر نہ آنے دیں۔عمر ایوب خان نے کہا کہ شریف خاندان جب بھی اقتدار میں آتا ہے ملک کی سالمیت خطرے میں پڑ جاتی ہے، نواز شریف 1997 میں وزیراعظم اور میرے والد وزیرخارجہ تھے، بھارت کا Mig 25 اسلام آباد کے اوپر اڑا اور دو دو سانک دھماکے کیے۔
انہوں نے دعوی کیا کہ میرے والد نے ایئرچیف کو کا فائٹر جیٹس دہلی کے اوپر سے اڑا سکتے ہیں تو انہوں نے وزیراعظم کی اجازت مانگی، نواز شریف کی اس وقت کانپیں ٹانگ گئی تھیں، ایٹمی دھماکوں میں میرے والد سمیت پانچ لوگ تھے جنہوں نے کہا ایٹمی دھماکے ہوں گے، وزیراعظم نواز شریف صبح کلنٹن سے بات کر رہے تھے کہ وہ ڈیل چاہتے ہیں۔عمر ایوب نے کہا کہ میرے والد نے کہا کہ نیوکلیئر ڈیوائسز سیل ہو چکی ہیں اب چاغی میں دھماکے ضرور ہونگے۔عمر ایوب نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی اجلاس کا ہمیں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اپوزیشن لیڈران کو علم ہی نہیں، ملک کو اس وقت متحد صرف ایک شخص عمران خان کر سکتا ہے آپ نے اسے جیل میں بند رکھا ہوا ہے اور رابطہ نہیں ہونے دیا جا رہا، اختر جان مینگل، ماہرنگ بلوچ معاملہ، پی ٹی آئی رہنماں و کارکنوں کو آپ نے بند رکھا ہوا ہے، کون سے ملک کی اور کونسی نیشنل سیکیورٹی کی بات آپ کر رہے ہیں۔
اس موقع پر عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہمیشہ بتایا گیا کہ ہندوستان سے اپنی حفاظت کرنی ہے، کل جو ایمرجنسی صورتحال پیدا ہوئی وزیراعظم اگر سنجیدہ ہو تو وہ اپوزیشن لیڈرز کو فون کرے، وزیراعظم اپیل کرے، آپ اڈیالہ جیل جائیں اور عمرآن خان سے فوری ملاقات کریں۔ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کر کروا کر ایک Consensus بنایا جائے، اپوزیشن لیڈرز اس وقت ججوں کے سامنے بھٹک رہے ہوں اور جج صاحب کہتے ہیں 12 بجے آفس سے رپورٹ منگوا رہا ہوں۔بابر اعوان نے کہا کہ مقدمات کے آزاد ٹرائل کئے جائیں، تمام سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں کو ختم کیا جاہے، میڈیا کو آذاد کیا جائے، پاکستان میں فوری طور پر نئے شفاف انتخابات کروائے جائیں۔ان کا کہنا تھا کہ سارے قوم میں 80-75 فیصد عوام بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ہے، حکومت انکھ کھولیں فاشزم کو ختم کرے، ترجیح بنیادوں پر پرانے مقدمات کو ختم کیا جائے، ماڈل ٹاؤن ون اور ٹو کا مقدمہ ابھی تک زہر التوا ہیں۔بابر اعوان نے کہا کہ منتخب عدالتوں سے منتخب مقدمات پر فیصلے کروائے جارہے ہیں، جلد فراہمی انصاف میں انصاف ختم ہوتا ہے۔