بدھ, اپریل 30, 2025
ہوماہم خبریںپاکستان کی خبریںقومی اسلامتی اجلاس، واہگہ بارڈر، بھارت کیلئے فضائی حدود اور تجارت فوری...

قومی اسلامتی اجلاس، واہگہ بارڈر، بھارت کیلئے فضائی حدود اور تجارت فوری بند کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد: پہلگام واقعہ کے بعد بھارت کی آبی جارحیت اور دیگر اقدامات کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واہگہ بارڈر، بھارت کیلئے فضائی حدود اور زمینی راستے کے ذریعے تجارت فوری طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے حملے اور 27 سیاحوں کی ہلاکت پر بھارت کی جانب سے اٹھائے گئے یکطرفہ جارحانہ اقدامات کا بھرپور جواب دینے کیلئے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس کا اعلامیہ بھی جاری کر دیا گیا، اجلاس میں پہگلام فالس فلیگ کے بعد کی ملکی داخلی و خارجی صورتحال پر غور کیا گیا۔اجلاس میں تینوں سروسز چیفس، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کے علاوہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان خان، وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری توقیر شاہ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی نے شرکت کی۔جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پہلگام میں سیاحوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا گیا، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور پہلگام حملے پر تفصیلی غور بھی کیا گیا۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اگر پاکستانی ملکیت کے پانی کا بہاؤ روکا گیا تو اسے جنگی اقدام سمجھا جائے گا، پانی پاکستان کا اہم قومی مفاد ہے اور 24 کروڑ پاکستانیوں کی لائف لائن ہے، پاکستان اپنی لائف لائن کا ہر قیمت پر تحفظ کرے گا۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ملک کی سول و عسکری قیادت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے بھارت سے ہر قسم کی تجارت، واہگہ بارڈر اور فضائی حدود بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا ہے کہ پانی روکنے کو اعلان جنگ تصور کیا جائے گا، کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
پاکستان نے شملہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کی معطلی کا عندیہ دیتے ہوئے بھارت کے لیے فضائی حدود، سرحدی آمد و رفت اور ہر قسم کی تجارت بند کرنے کا اعلان کردیا جبکہ بھارتی ہائی کمیشن میں سفارتی عملے کو 30 ارکان تک محدود کرنے کے علاوہ بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا ہے، پاکستان نے سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتی شہریوں کے ویزے منسوخ کرکے انہیں 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیے کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں پیش آئے واقعے کے بعد بھارت کے یک طرفہ اقدامات کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں بھارتی سفارتی اور آبی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے سفارشات منظور کرلی گئیں۔ اجلاس میں اعلی عسکری اور سیاسی قیادت کے ساتھ ساتھ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وفاقی وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، طارق فاطمی اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بھی شرکت کی۔اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے شرکا نے 22 اپریل 2025 کو بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں پہلگام حملے کے تناظر میں خاص طور پر قومی سلامتی کی صورتحال اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
بیان کے مطابق اجلاس میں قومی سلامتی کی صورتحال اور خطے میں امن و امان پر تفصیلی غور کیا گیا، خاص طور پر 22 اپریل 2025 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کے تناظر میں، آج ہوئے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کے حالیہ جارحانہ اقدامات کے تناظر میں ممکنہ جوابی حکمتِ عملی پر غور کیا گیا۔کمیٹی نے سیاحوں کی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے 23 اپریل 2025 کو اعلان کردہ بھارتی اقدامات کا جائزہ لیا اور انہیں یکطرفہ، غیر منصفانہ، سیاسی محرکات پر مبنی، انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور قانونی میرٹ سے عاری قرار دیا۔قومی سلامتی کمیٹی نے قرار دیا کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک حل طلب تنازع ہے جسے اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے ذریعے تسلیم کیا گیا ہے، پاکستان کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے جاری ریاستی جبر، ریاست کا درجہ ختم کرنے، سیاسی اور آبادیاتی تعصبات کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جانب سے مسلسل ایک نامیاتی رد عمل سامنے آیا ہے، جس کی وجہ سے تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔اعلامیے کے مطابق بھارت میں اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف منظم ظلم و ستم زیادہ وسیع ہو گیا ہے، وقف بل کو جبری طور پر منظور کرانے کی کوشش پورے بھارت میں مسلمانوں کو دیوار سے لگانے کی تازہ ترین کوشش ہے، بھارت کو ایسے المناک واقعات کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنے کے لالچ سے باز رہناچاہیے اور عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی کی مکمل ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی واضح طور پر مذمت کرتا ہے، دہشت گردی کے خلاف دنیا کی صف اول کی ریاست ہونے کے ناطے
پاکستان کو بے پناہ جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے، پاکستان کی مشرقی سرحدوں کے ماحول میں اتار چڑھا پیدا کرنے کی بھارتی کوششوں کا مقصد پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کا رخ موڑنا ہے۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے