روم:ایران اور امریکا کے درمیان اٹلی میں جوہری پروگرام پر مذاکرات کا دوسرا دور بھی مثبت پیش رفت پر اختتام پذیر ہوگیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی نے روم میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطی کے نمائندے اسٹیو وٹکوف کے ساتھ تقریبا 4 گھنٹے تک مذاکرات کیے، جس کے لیے عمانی کے عہدیدار نے پیغام رسانی کے ذریعے دونوں فریق کے درمیان ثالثی کی۔ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق روم میں عمان کے سفیر کی رہائش گاہ پر امریکی اور ایرانی وفود الگ الگ کمروں میں بیٹھے اور عمان کے وزیرخارجہ نے پیغامات کا تبادلہ کیا۔امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران امریکا جوہری مذاکرات کا دوسرا دور مثبت رہا، مذاکرات میں امریکی وفد کی سربراہی صدر ٹرمپ کے خصوصی نمائندہ اسٹیو وٹکوف نے کی جبکہ ایران کے وفد کی سربراہی ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کی۔ٹرمپ انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ ایران امریکا مذاکرات کا دورانیہ 4 گھنٹے جاری رہا اور مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات مفید رہے اور تعمیری ماحول میں ہوئے، ہم مذاکرات میں کچھ اصولوں اور اہداف پر بہتر تفہیم اور معاہدے تک پہنچ گئے، مذاکرات میں مزید بہتری کی امید کی جا سکتی ہے۔ وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ روم میں ہونے والے مذاکرات میں ماہرین کو ذمہ داری سونپ دی گئی ہے کہ وہ ممکنہ جوہری معاہدے کا فریم ورک تیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا اور اگلے مرحلے میں داخل ہوں گے، جس میں ماہرین کی سطح پر عمان میں بدھ کو ملاقاتیں ہوں گی، مذکورہ ماہرین کے پاس کے معاہدے کے لیے فریم ورک تیار کرنے کا موقع ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ اعلی مذاکرات کار اگلے ہفتے کو عمان میں ملاقات کریں گے تاکہ ماہرین کے کام جائزہ لیا جائے گا اور ممکنہ معاہدے کے اصولوں کے ساتھ ان کا فریم ورک کتنا قریب ہے۔