جمعرات, جون 26, 2025
ہوماہم خبریںبلوچستان کی خبریںتحریک تحفظ آئین پاکستان کے ہم اتحادی ہیں،سردار اختر جان مینگل

تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ہم اتحادی ہیں،سردار اختر جان مینگل

کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ تمام سیاسی پارٹیوں کو اعتماد میں لے کر مائنز اینڈمنرل اور پی پی ایل کی ایکسٹینشن کے خلاف آئینی پٹیشن داخل کریں گے بلوچستان نیشنل پارٹی بلوچستان بھر میں 23اپریل سے 2مئی تک احتجاجی جلسوں کا اعلان کردیا ہے بلوچستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ بی این پی نے دشت بیا ں باں میں دھرنا دیا ہے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ہم اتحادی ہیں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ہم اتحادی ہیں 2006 میں شہید نواب اکبر بگٹی کی شہادت کے بعد ہم پر الزامات لگ رہیں ہے بلوچستان کے مسئلے حل کرنے کے بجائے ہر کوئی سلطان راہی بنا بیٹھا ہے وزیر اعلی ہیڈ ماسٹر کو بوس کہتے ہیں یہ اس ملک کی بدقسمتی ہے بلوچستان کا مسئلہ بندوق توپوں سے حل کرنے کی کوشش کی جائے گی تو بلوچستان لوگوں کو دوسرے علاقوں میں جانے کے لیے ویزہ کی ضرورت پڑے گی بلوچستان میں ستم ظریفی ہے کہ ہمارے باغات اور بنجر زمینوں پر بھی وہ ٹیکس لاگو کیے گئے ہیں جب انصاف کے تمام دروازے بند کیے جاتے ہیں تو لوگ مزامت کے مختلف ٹولز استعمال کرتے ہیں
مو جودہ حکومت نے بلوچستان میں ایک قبر نہیں بلوچستان کے لوگوں کے حقوقی کی کئی قبریں کھودی ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ساجد ترین ایڈووکیٹ ملک نصیر شاہوانی آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ غلام رسول مینگل شکیلہ نوید دہوار اختر حسین لانگو مقبول احمد لہڑی غلام نبی مری ٹکری شفقت لانگو بھی شریک تھے سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی بلوچستان بھر میں احتجاجی جلسوں کا اعلان کردیا ہے تمام سیاسی پارٹیوں کو اعتماد میں لے کر عدالت میں آئینی پیٹیشن دائر کیا جائے گاہم قدوس بزنجو کی دور حکومت میں صرف جام کمال کے خلاف عدم اعتماد میں شریک تھے صرف بی این پی کو ترقیاتی فنڈز نہیں ملے بلکہ تمام اپوزیشن جماعتوں کو ملے ہیں بلوچستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ بی این پی نے دشت بیا ں باں میں دھرنا دیا ہے یہ واحد دھرنا تھا ہم پر حملے بھی ہوتے رہے ہم نے 20دن بعد دھرنا ختم کیا اور احتجاجی تحریک شروع کردی ہے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ہم اتحادی ہیں 2006 میں شہید نواب اکبر بگٹی کی شہادت کے بعد ہم نے اسمبلیوں سے استعفی دیا
اس وقت سے ہم پر الزامات لگے آتے آرہے ہیں دھرنے اور پولیس پر خود کش دھماکے کے الزامات بھی ہم پر لگے ہیں بلوچستان کے مسئلے حل کرنے کے بجائے ہر کوئی سلطان راہی بنا بیٹھا ہے بلوچستان کے لوگوں کو دھمکیاں دی جارہی ہے بلوچستان کو اگر اس ملک کا حصہ نہیں سمجھا جارہا ہے وزیر اعلی ہیڈ ماسٹر کو بوس کہتے ہیں یہ اس ملک کی بدقسمتی ہے بلوچستان کا مسئلہ بندوق توپوں سے حل کرنے کی کوشش کی جائے گی تو بلوچستان سے لوگ دوسرے علاقوں میں جانے کے لیے ویزہ کی ضرورت پڑے گی اور دوسرے علاقوں کے لوگ بلوچستان میں آنے کے لیے بھی وزیزہ لینا پڑے گا انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان اس نے پارٹی ان کی کارکنان مرکزی ساتھیوں میں اور معتبرین علاقے کے لوگوں نے جو تعاون اس لانگ مارچ میں دھرنے کے ساتھیوں کے ساتھ کیا تھا وہ قابل تحسین ہیں کابینہ اجلاس میں بلوچستان اور خیبر خیبر پختون سندھ کے مائنز اینڈ منڈل ایکٹ 2025 ا کے جو ایکٹ پاس کیے گئے ہیں وہ بھی زیر غورکیا گیابلوچستان میں ستم ظریفی ہے کہ ہمارے باغات اور بنجر زمینوں پر بھی وہ ٹیکس لاگو کیے گئے ہیں بی این پی کا دھرنا 20 دن تک سردی گرمی اور عید کا دن کئی جمعے بھی ہم نے وہاں پہ گزارے اس کے باوجود ا لوگوں کا اس انداز میں اس میں شرکت کرنا ہماری اس موقف کی تائید اور ہماری کامیابی کی دلیل دیتا ہے موجودہ حکومت بی وائی سی سمیت بی این پی کے تمام کارکنوں کو رہا کریں اب یہ جگ ہسائی سے تو بات بہت آگے جا چکی ہے عدالتیں انصاف مہیا نہیں کریگی تو لوگوں کے پاس اور کوئی چارہ ہے ہی نہیں کہ وہ مزامت کی سیاست کریں جب انصاف کے تمام دروازے بند کیے جاتے ہیں تو لوگ مزامت کے مختلف ٹولز استعمال کرتے ہیں آج بلوچستان میں جو کچھ ہو رہا ہے ہم سمجھتے ہیں چاہے وہ انسرجنسی ہے چاہے یہاں پر مسنگ پرسنز کا معاملہ ہے چاہے یہاں پر ماورائے آئین گرفتاریاں ہیں مسخ شدہ لاشیں ہیں یا یہاں پر ان کی اڑ میں یہاں پر فارم 47 کے تحت جو حکومتی قائم کی گئی ہیں ان تمام کا مقصد یہاں کے وسائل کو لوٹنا ہے مائنز منڈ ایکٹ کے علاوہ جو ایک پی پی ایل کی جو ایک دی گئی ہے قدرتی گیس اور تیل کے حوالے سے 2015 سے یہ معاملہ جو پینڈنگ چلا رہا ہے کئی حکومتیں یہاں پہ ائی ہیں اقامت 2015 سے اپ دیکھیں تو تین حکومتیں تبدیل ہو گئی یہ چوتھی حکومت ہے
ان تینوں حکومتوں نے اس کو یہ منظوری نہیں دی گئی یہاں پر ایسے لوگوں کو ایسی قوتوں نے ان کو منتخب کر کے لایا ہے جو ان کی ڈوگ ڈیگی پر ناچ گانے بجاتے ہیں حکومت نے بلوچستان میں ایک قبر نہیں بلوچستان کے لوگوں کے حقوقی کی کئی قبریں کھودی ہیں انہوں نے کہا ہے کہ بی این پی 23 اپریل کوخضدار 25 اپریل کو گوادر27اپریل کو پنجگور 29 اپریل کو نوشکی دو مئی کو احتجاجی جلسہ جو منعقد کیا جائے گا اب بغیر جمہوری مزاحمت کے بلوچستان نیشنل پارٹی کے پاس اور کوئی چارہ نہیں رہا اور یہ مزاحمت ہم روز اول سے کرتے ا ٓرہے ہیں ہم سمجھتے ہیں بلوچستان نیشنل پارٹی یہ اس بات پر حق بجانب ہے کہ جب تک کہ اہل بلوچستان اور میں تمام ان پولیٹیکل پارٹیوں سے بھی گزارش کرتا ہوں نہ کہ صرف مزامتی تحریک چلائیں گے بلکہ لیگل قانونی چارہ جوئی کا بھی حق رکھتے مائنز اینڈمنرل ایکٹ اور پی پی ایل کی جو ایکسٹینشن کے خلاف ہم آئینی پٹیشن ہائی کورٹ میں داخل کریں گے اور تمام وہ پولیٹیکل پارٹیاں ہم ان کو بھی اس پر ان بورڈ لینے کی کوشش کریں گے

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے