کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن قومی اسمبلی سابق وزیرا علیٰ بلوچستان سرداراختر جان مینگل نے 20روز سے جاری لکپاس پر دھرنا ختم کرکے بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالنے کا اعلان کرتے ہوئے آ ئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے 18ایریل کو مرکزی کابینہ کا اجلاس طلب کرلیا ان خیالات کا اظہار انہوں نے دھرنے میں گزشتہ روز سینٹرل کمیٹی کے منعقدہ اجلاس میں ہونے والے فیصلوں سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماؤں ساجد ترین ایڈووکیٹ، قبائلی رہنماؤں سردار، نواب، معتبرین نواب محمد خان شاہوانی، سردار علی محمد قلندرانی، ملک نصیر احمد شاہوانی، آغا حسن ایڈووکیٹ، زاہد بلوچ، بابو رحیم مینگل، میر اختر حسین لانگو، احمد نواز بلوچ، ٹکری شفقت لانگو، میر غلام نبی مری، موسیٰ جان بلوچ سمیت دیگر بی بھی موجود تھے۔ سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ پارٹی نے ماہرنگ بلوچ اور دیگر خواتین سمیت صوبے سے گرفتار افراد کی رہائی کیلئے احتجاج شروع کیا تھا اور 28 مارچ کو وڈھ سے لانگ مارچ شروع کیا جو لکپاس پر دھرنے کی شکل میں تبدیل ہوا دھرنے میں گزشتہ 20 روز کے دوران مختلف سیاسی، مذہبی جماعتوں، قبائلی عمائدین، معتبرین نے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ہمارا ساتھ دیا اور گزشتہ دنوں آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی گئی جس میں شامل جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی ہمیں تجویز دی کہ عوامی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے دھرنا ختم کریں اور اپنا احتجاج جاری رکھیں آج دھرنا ختم کیا ہے احتجاج ختم نہیں ہوا سینٹرل کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق احتجاجی تحریک کو احتجاج کے دوسرے مرحلے میں نئی شکل سے شروع کررہے ہیں جس میں 18اپریل کو مستونگ،20 اپریل کو قلات، سوراب22 اپریل، 24 اپریل خضدار، 26 اپریل کو پنجگور، 28 اپریل کو تربت، 30 اپریل کو گوادر، 2 مئی کو نوشکی، 4 مئی کو دالبندین، 6 مئی کو خاران، 8 مئی کو حب، 10 مئی کو سبی، 12 مئی کو نصیر آباد، 13 مئی لورالائی میں ریلیاں نکالی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام علاقوں میں نکالی جانے والی ریلیوں میں وہاں کے مقامی اور پارٹی کی مرکزی کابینہ کے اراکین سینٹرل کمیٹی کے ممبران، ضلعی عہدیداران سمیت سیاسی و قبائلی رہنماء اور علاقے کے لوگ بھی شریک ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ ماورائے آئین اور قانون ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو گرفتار کیا گیا ریاست نے ہمارے پرامن لانگ مارچ میں رکاوٹیں ڈالیں وڈھ سے لیکر مستونگ تک لوگوں نے ہمارا تاریخی استقبال کیالکپاس پر دیا جانے والا دھرنا ہر لمحہ خطرے سے خالی نہیں تھا پرامن سیاسی اور جمہوری احتجاج پر یقین رکھتے ہیں باقی سب کو احتجاج کا حق ہے مگر ہمیں پر امن اپنا آئینی، جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے احتجاج کی اجازت نہیں،کشمیر کیلئے احتجاج کی اجازت ہے مگر ہمیں کوئی اجازت نہیں،سردار اختر مینگل نے کہا کہ18 اپریل کو آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے پارٹی کی مرکزی کابینہ کا اجلاس طلب کیا ہے جس میں طے کریں گے کہ آئندہ کیا کرنا ہے حکومت کی جانب سے پہیہ جام ہڑتال اور ٹریفک بند کرنا سمجھ سے بالاتر ہے،مذاکرات کیلئے آنے والے حکومتی وفود نے اپنی بے بسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک واقعہ جس سے پورا بلوچستان متاثر ہوا حکومت کی جانب سے تمام راستے بند کرنا کیا عوامی حکومت کے اقدامات ہوسکتے ہیں۔ اے پی سی بلائی گئی ہمیں مشورے دیئے گئے ہمارے لانگ مارچ دھرنے اور احتجاج میں رکاوٹوں اور راستوں کی بندش کے باوجود سیاسی، مذہبی جماعتوں اور قبائلی رہنماؤں، معتبرین کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ہمارا ساتھ دیا اور 20 روز تک بیابان میں دھرنا دے رکھا تھا جس کا حکومت اور ادارے خود خطرات کا اعتراف کیا تھاکیونکہ عوام کے جم غفیر نے دھرنے میں شرکت کی۔انہوں نے کہا کہ ہمارا پہلے بھی جمہوری انداز میں احتجاج تھا حکومت ہمیں احتجاج کیلئے اجازت نہیں دے گی تو ہمارا احتجاج دوسری شکل میں ہوگا دھرنے میں لوہا منوانے کی کوشش کی فارم47 کی حکومت بنانے والے مقتدر ادارے کبھی نہیں چاہتے کہ بلوچستان کے مسلے ختم ہوں بلوچستان کے وسائل کوڈائن کی طرح نوچ نوچ کر اور ہمارے نوجوانوں کی بوٹیاں کھا رہے ہیں۔ ا ن سے کوئی خیر کی توقع نہیں ہے۔