پیر, اگست 4, 2025
ہومبلوچستانبلوچستان میں مون سون کی بارشوں اور کاشتکاری کی ضروریات پر غور...

بلوچستان میں مون سون کی بارشوں اور کاشتکاری کی ضروریات پر غور کرنا چاہیے،جعفرخان مندوخیل

کوئٹہ:گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا ہے کہ پانی دراصل ہوا کے بعد انسانی بقا کیلئے دوسری بڑی ضرورت ہے۔ بلوچستان میں چند دہائیوں سے کم بارشوں اور زیر زمین پانی کے وسائل کے بے تحاشہ استعمال کی وجہ سے پانی کی مسلسل گرتی ہوئی سطح سے صورتحال گھمبیر ہوتی جا رہی ہے۔ صوبے بھر میں پانی کی قلت سے نمٹنے کیلئے ہمیں کثیرالجہتی لیکن طویل المدتی حکمت عملی تشکیل دینی ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ریواؤل آف بلوچستان واٹر ریسورسز (آر بی ڈبلیو آر) کے کنسلٹنٹ (Mr. Jelle Beekma) کی جانب سے بریفنگ کے دوران کیا۔گورنربلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ صوبہ میں مخصوص جگہوں پر ماہرین کی مشاورت سے ڈیموں کی تعمیر، بارشوں کے پانی کو ذخیرہ کرنے، پانی کے ضیائع کو کم کرنے اور زیر زمین پانی کے ریچارج کو بڑھانے میں مدد کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہماری آبادی کی اکثریت کے پاس پینے کے صاف پانی تک رسائی حاصل نہیں ہے جسکی وجہ سے دورافتادہ اضلاع کی خواتین اس ترقی یافتہ دور میں بھی پانی لانے کیلئے روزانہ کئی میل دور پیدل چلتی ہیں۔اس کے زراعت، لائیو سٹاک اور مجموعی طور پر خوراک کی حفاظت کیلئے شدید مضمرات ہیں۔ گورنر مندوخیل نے کہا کہ موجودہ حکومت عوام کو صاف پانی فراہم کرنے کیلئے پانی کی صفائی اور فراہمی کے بنیادی ڈھانچے کو ترجیح دے رہی ہے اور عوامی سطح پر بھی پانی کے استعمال کے پائیدار طریقوں کو اپنا کر تحفظ کی نئی کوششوں کو بھی فروغ دے رہی ہے۔مجموعی طور پر ان مقاصد کو حاصل کرنے کیلئے تمام متعلقہ محکموں کے درمیان روابط کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی کرتے وقت ہمیں بلوچستان کے منفرد حالات بشمول مون سون کی بارشوں اور کاشتکاری کی ضروریات پر غور کرنا چاہیے۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے