بدھ, جون 25, 2025
ہوماہم خبریںبلوچستان کی خبریںبلوچستان میں شاہراہوں کی بندش سے انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے،ٹرانسپورٹرز

بلوچستان میں شاہراہوں کی بندش سے انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے،ٹرانسپورٹرز

کوئٹہ:آل بلوچستان ٹرانسپورٹرز ایکشن کمیٹی کے ” صدر حاجی حبیب اللہ بادیزئی، سیکریٹری جنرل حاجی میر محمد اکبر لہڑی، نائب صدور حاجی موسی جان اچکزئی،حاجی ولی خان اچکزئی،حاجی علی محمد،حاجی محمد ابراھیم،حاجی نصراللہ دہوار اور دیگر عہدیداروں نے کہا ہے۔ کہ بلوچستان کی قومی شاہراہیں گزشتہ 16 روز سے بند ہیں، جس کے باعث صوبے میں نہ صرف اشیائے خوردونوش، ادویات، ایندھن اور دیگر ضروری سامان کی ترسیل بری طرح متاثر ہو چکی ہے، بلکہ ہزاروں مزدور، ڈرائیور، کنڈکٹرز، اور دیگر ٹرانسپورٹ سے منسلک افراد بیروزگاری کا شکار ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان ایک زمینی راستوں پر انحصار کرنے والا خطہ ہے، جہاں دیگر صوبوں سے مال کی آمد و رفت کا واحد ذریعہ یہی قومی شاہراہیں ہیں۔ ان راستوں کی بندش سے کوئٹہ، چمن، ژوب، قلعہ سیف اللہ، لورالائی، تربت، پنجگور، گوادر، خاران سمیت پورے صوبے میں معاشی و انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے۔ مارکیٹیں خالی ہو رہی ہیں، اشیا مہنگی اور نایاب ہوتی جا رہی ہیں، اسپتالوں میں ادویات کی قلت پیدا ہو گئی ہے، اور ٹرانسپورٹرز معاشی بدحالی کا شکار ہو رہے ہیں۔رہنماں نے کہا کہ ہم حکومت وقت، عسکری قیادت اور اعلی عدلیہ سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس سنگین صورتِ حال کا فوری نوٹس لیں اور فریقین کے درمیان افہام و تفہیم کے ذریعے پرامن حل نکالا جائے تاکہ نہ صرف عوام کو ریلیف ملے بلکہ ٹرانسپورٹ کا شعبہ جو پہلے ہی مسائل کا شکار ہے، مکمل تباہی سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج ہر کسی کا آئینی و قانونی حق ہے، مگر عوام الناس کی زندگی کو مفلوج بنا دینا، معیشت کو جمود کا شکار کر دینا اور روزانہ کمانے والوں کے چولہے ٹھنڈے کرنا کسی بھی طور درست عمل نہیں۔ اگر اس بندش کو مزید طول دیا گیا تو نہ صرف ایک بڑے انسانی المیے کا خدشہ ہے بلکہ عوامی ردعمل بھی پیدا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے اپیل کی کہ بلوچستان کو مزید پسماندگی اور بحران کی طرف نہ دھکیلا جائے، اور وفاقی و صوبائی حکومتیں فوری طور پر صورتحال کی بہتری کے لیے عملی اقدامات کریں۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے