اسلام آباد:وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ سمندر سے جڑی اکانومی میں طویل عرصے سے موجود جمود کو ختم کرنے کے لیے اصلاحات پر کام تیزی سے جاری ہے، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو طویل ساحل، سمندر اور دیگر لامحدود وسائل عطا کیے ہیں، ملکی بندرگاہوں کو مسابقتی معیار پر لانے کے لیے تجارتی ٹیرف پر نظر ثانی کی جائے اور کسٹمز کلیئرنس کے عمل میں گرین چینل کی طرز پر تیزی لانے کے لیے red اور yellow چینلز میں کلیئرنس کے دورانیے کو کم کرنے کے لیے لائحہ عمل تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت میری ٹائم سیکٹر میں اصلاحات کے حوالے سے اجلاس ہوا۔اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر، وفاقی وزا خواجہ محمد آصف، احسن اقبال، اعظم نذیر تارڑ، احد خان چیمہ، جنید انور، وزیراعظم کے مشیر سید توقیر شاہ، گورنر سٹیٹ بینک اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران شریک تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں پائیدار اصلاحات کے لیے بنائی گئی ٹاسک فورس کی کاوشوں سے بجلی کے نرخوں میں حالیہ کمی ممکن ہوئی، شعبہ توانائی کے لیے تشکیل کردہ ٹاسک فورس کی طرز پر میری ٹائم سیکٹر میں پائیدار اصلاحات کے لیے ٹاسک فورس کام کر رہی ہے۔شہبازشریف نے کہا کہ سمندر سے جڑی اکانومی میں طویل عرصے سے موجود جمود کو ختم کرنے کے لیے اصلاحات پر کام تیزی سے جاری ہے، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو طویل ساحل، سمندر اور دیگر لامحدود وسائل عطا کیے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ عالمی معیشت کی ترقی سمندری وسائل اور ان تک رسائی سے جڑی ہے، ملکی بندرگاہوں کو مسابقتی معیار پر لانے کے لیے تجارتی ٹیرف پر نظر ثانی کی جائے۔ وزیراعظم نے کسٹمز کلیئرنس کے عمل میں گرین چینل کی طرز پر تیزی لانے کے لیے red اور yellow چینلز میں کلیئرنس کے دورانیے کو کم کرنے کے لیے لائحہ عمل تشکیل دینے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ بندرگاہوں پر موجود کنٹینروں کی موجودگی کے دورانیے کو کم سے کم کرنے کے لیے لائحہ عمل بنایا جائے، وزیراعظم کی بندرگاہوں پر موجود نیلام ہونے والے کنٹینروں کو جلد از جلد نیلام کرنے کی ہدایت، تاکہ پورٹ پر موجود جگہ کا بہتر استعمال کیا جاسکے۔ شہبازشریف نے کہا کہ تمام بندرگاہوں پر جدید ترین سکینر لگانے کی رفتار کو تیز کیا جائے۔وزیر اعظم نے بحری امور کی اصلاحات کے لیے بنائی گئی ٹاسک فورس کے اراکین اور دیگر سٹیک ہولررز کی پزیرائی کی۔اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ اگلے دس سال کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے نیشنل ڈریجنگ پلان تشکیل دیا گیا ہے، نیشنل ڈریجنگ پلان کے تحت تمام ملکی بندرگاہوں کی ڈریجنگ کے لیے نیشنل ڈریجنگ کمپنی بنائی جائے گی، اگلے 25 سال کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کی بحالی اور تعمیر نو کا لائحہ عمل بھی تیار کر لیا گیا ہے، پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے نجی شعبے کو شامل کیا جائے گا۔اجلاس میں کراچی پورٹ ٹرسٹ میں تربیت یافتہ افرادی قوت لانے کے لیے حکمت عملی پیش کی گئی اوربتایا گیا کہ ملکی بندرگاہوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے تمام بندرگاہوں کا فائنانشل، ایچ آر اور پرفارمینس آڈٹ کیا جائے گا، کیمیائی فضلا اور دیگر خطرناک مواد کو تلف کرنے کے لیے گڈانی میں پلانٹ قائم کیا جا رہا ہے، تمام بندرگاہوں پر یکساں اصول و ضوابط کے نفاذ کے لیے پاکستان میری ٹائم پورٹ ایکٹ حتمی مراحل میں ہے۔