کوئٹہ: بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے بی این پی کو ریڈ زون یرغمال نہیں ہونے دینگے کچھ عناصر ریڈ زون کو یرغمال بنانے پر بضد ہیں بلوچستان حکومت کا بی این پی لانگ مارچ کیخلاف کارروائی کا عندیہ امید کرتے ہیں مسئلہ مذاکرات سے حل ہوگا، لیکن اگر وہ ضد پر قائم رہے تو حکومت کے پاس دیگر آپشنز بھی موجود ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیر اعلی ہاوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیاشاہد رند بلوچستان نیشنل پارٹی کے لانگ مارچ پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سیکیورٹی خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ واقعات نے حکومت کے خدشات کو مزید تقویت دی ہے، خاص طور پر ڈاکٹر صبیہ بلوچ کی ملک مخالف تقریروں کے بعد حکومت نے اس حوالے سے قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا سردار اختر مینگل کی تقریر بھی ریاست مخالف تھی، جس پر حکومت جواب دینے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے اس سے پہلے لانگ مارچ کے شرکا سے مذاکرات کے دو مواقع فراہم کیے، مگر وہ حکومت کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ترجمان نے واضح کیا کہ حکومت نے بی این پی(مینگل) کے کارکنوں کو شاہوانی اسٹیڈیم اور سریاب روڈ تک جانے کی اجازت دی تھی، لیکن انہوں نے اس پر عمل نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں دفعہ 144 نافذ ہے اور اگر اس کی خلاف ورزی کی گئی تو حکومت قانون کے مطابق سخت کارروائی کرے گی۔شاہد رند نے کہا کہ بی این پی کے بعض عناصر ریڈ زون کو یرغمال بنانے پر بضد ہیں، جس کی حکومت ہرگز اجازت نہیں دے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش یہ ہے کہ سیاسی ڈائیلاگ کے ذریعے مسئلہ حل کیا جائے، تاہم اگر بی این پی کی قیادت ضد پر قائم رہتی ہے، تو حکومت کے پاس دیگر آپشنز بھی موجود ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے جیل میں ماہ رنگ سے ملاقات نہیں کی اور افغان مہاجرین کے معاملے پر وفاقی حکومت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو امید ہے کہ مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل ہوگا، تاہم اگر یہ سلسلہ جاری رہتا ہے تو حکومت سخت اقدامات کرنے میں پیچھے نہیں ہٹے گی۔