غزہ :عید الفطر کی جنگ بندی کے بدلے میں کچھ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کی تجویز پر تل ابیب اتفاق کر سکتا ہے۔اسرائیلی میڈیا نے مزید کہا کہ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ قیدیوں کی ایک چھوٹی کھیپ کے بدلے تحریک کے مطالبات کیا ہیں۔ رہا ہونے والوں کے مجوزہ ناموں میں امریکی نژاد ایڈن الیگزینڈر کو شامل کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ثالث حماس کے بعض سینئر ارکان میں رمضان کے اختتام پر عید الفطر کی چھٹیوں کے دوران جنگ بندی کے لیے یرغمالیوں کی ایک چھوٹی تعداد کو رہا کرنے پر آمادہ نظر آتے ہیں۔اس تجویز کے حوالے سے امریکہ اور قطر کی شرکت کے ساتھ بھرپور کوششیں جاری ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ عید الفطر سے اتنا منسلک نہیں تھا جتنا کہ یہ گذشتہ چند دنوں میں حماس کے خلاف غزہ میں پھوٹنے والے مظاہروں کے بعدا ہوا ہے۔ یہ دعوی کیا گیا تھا کہ تحریک مظاہرین کو دبانا چاہتی ہے لیکن اسرائیل کی جانب سے غزہ میں دوبارہ آپریشن شروع کرنے کی وجہ سے ایسا کرنے سے قاصر ہے جہاں فوج اس کیکھلے عام پائے جانے والے ارکان کو نشانہ بناتی ہے۔نیٹ ورک نے یہ بھی دعوی کیا کہ جنگ بندی، چاہے یہ کئی دنوں تک جاری رہے حماس کو احتجاج پر قابو پانے کی اجازت دے گی جو تحریک کے اندر تشویش کا ایک بڑا ذریعہ تھے۔