بدھ, اپریل 30, 2025
ہومپاکستانفضلے کی آلودگی ہمارے ماحول صحت عامہ اور معیشت کیلئے ایک بڑا...

فضلے کی آلودگی ہمارے ماحول صحت عامہ اور معیشت کیلئے ایک بڑا خطرہ ہے، وزیراعظم

اسلام آباد:وزیراعظم شہبازشریف نے کہاہے کہ فضلے کی آلودگی ایک سنگین بحران ہے جو ہمارے ماحول، صحت عامہ اور معیشت کیلئے ایک بڑا خطرہ ہے۔ اپنے پیغام میں انہوں نے کہاکہ زیرو ویسٹ کے اس عالمی دن پر پاکستان، کرہ ارض کے صاف ستھرے، صحت مند اور پائیدار مستقبل کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے، فضلے کی آلودگی ایک سنگین بحران ہے جو ہمارے ماحول، صحت عامہ اور معیشت کیلئے ایک بڑا خطرہ ہے۔ یہ ضروری ہے کہ ہم موجودہ ”مصنوعات وصول کرنے-انکی تیاری-تلف کرنے“(Take-Make-Dispose) کی معیشت سے ایک قدم آگے بڑھیں اور ایک سرکلر ماڈل کو اپنائیں جو فضلہ میں کمی اور وسائل کو مؤثر طور پر برؤئے کار لانے پر مرکوز ہے۔انہوں نے کہاکہ پلاسٹک اور خطرناک فضلہ ہمارے دریاؤں، لینڈ فِلز اور ہوا کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں اور ماحولیاتی تبدیلی میں مزید اضافہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ شہروں کی آبادی میں تیزی سے اضافہ اور صنعتی ترقی کے ساتھ، پاکستان کو کچرے کے انتظام کے لئے پائیدار حل اپنانا ہوگا جو ہمارے ماحول کی حفاظت کرنے کے ساتھ ساتھ معاشی اور سماجی ترقی میں اضافہ کرے گا۔انہوں نے کہاکہ رواں برس کا تھیم، فیشن اور ٹیکسٹائل میں زیرو ویسٹ ایک ایسی صنعت میں پائیداری کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتا ہے جو بڑے پیمانے پر فضلہ پیدا کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک بڑے ٹیکسٹائل پروڈیوسر کے طور پر، پاکستان ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے کے لیے مصنوعات کی ماحول دوست تیاری، ٹیکسٹائل کی ری سائیکلنگ، اور اس حوالے سے صارفین میں اخلاقی رجحانات کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے فضلے کی آلودگی سے نمٹنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کیے ہیں،ہماری سرکلر اکانومی پالیسی، جو اپنی تشکیل کے حتمی مراحل میں ہے، فضلے کے تلف کرنے کے نظام میں انقلاب برپا کرے گی۔ لیونگ انڈس انیشی ایٹو آلودگی کو کم کر کے دریائے سندھ کے فطری نظام کی بحالی یقینی بنا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کلین گرین پاکستان موومنٹ بنیادی سطح پر معاشرے کو کچرے کی تلفی کے بہتر انتظام کے لیے کمیونٹیز کو بااختیار بنارہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارا پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ ایکشن پلان صرف ایک بار قابل استعمال پلاسٹک کو ختم کر رہا ہے، بائیو ڈیگریڈیبل متبادل کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے، اور ری-سائیکلنگ کی کوششوں کو فروغ دے رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم پرڈیوسر کی توسیعی ذمہ داری کی بھی وکالت کر رہے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ مینوفیکچررز اپنی مصنوعات کے پورے لائف سائیکل کے لیے جوابدہ ہوں اور ویسٹ مینجمنٹ کو پیداوار اور پیکیجنگ میں ضم کر یں تاہم صفر فضلہ والے معاشرے کے حصول کے لیے اجتماعی سطح پر عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ شہریوں کو چاہیے کہ وہ گھروں میں پیدا ہونے والے فضلے کو کم کریں، ری سائیکل کریں اور کمپوسٹ بنائیں۔ کاروباروں کو پائیدار پیداوار کی طرف منتقل ہونا چاہیے اور فضلہ میں کمی لانی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ضلعی حکومتوں کو فضلہ جمع کرنے اور ری سائیکلنگ کی سہولیات میں اضافہ کرنا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہاکہ نجی شعبے کو فضلہ سے توانائی اور سبز کاروباری حل میں جدت لانی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ چھوٹے سے چھوٹا قدم کسی مقصد کے حصول کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے. آئیں ہم سب، آئندہ نسلوں کے لیے ایک صحت افزا اور صاف ستھرے کرہ ارض کو یقینی بناتے ہوئے، صفر فضلہ کو حقیقت بنانے کے لیے مل کر کام کریں۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے