بدھ, اپریل 30, 2025
ہومبین الاقوامیغزہ میں تازہ اسرائیلی حملے، بچوں اور صحافیوں سمیت مزید 23فلسطینی شہید...

غزہ میں تازہ اسرائیلی حملے، بچوں اور صحافیوں سمیت مزید 23فلسطینی شہید اقوام متحدہ کا غزہ میں عملے کی تعداد کم کرنے کا اعلان

غزہ،صنعا،دمشق:غزہ میں اسرائیلی درندگی جاری ہے، تازہ حملوں میں 7بچوں سمیت مزید 23 فلسطینی شہید ہوگئے۔ اسرائیلی حملوں میں الجزیرہ کے رپورٹر حسام اور ایک صحافی منصور بھی شہید ہوئے۔ دوسری جانب یمنی حوثیوں کا اسرائیل کے بن گوریان ائر پورٹ اور بحیرہ احمر میں امریکی جنگی بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا دعوی کیا ہیغزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی جنگ میں کم از کم 50 ہزار 82 فلسطینی شہید ایک لاکھ 13 ہزار 408 زخمی ہوئے ہیں۔ پر شجاعیہ اور الزیتون کے علاقوں میں صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے، اسرائیلی افواج وہاں گھروں پر حملے کر رہی ہیں۔جبالیہ میں آدھی رات کو انخلا کے احکام بھی جاری کیے گئے، جہاں فلسطینیوں کو اندھیرے کے دوران آگ کی زد میں رہنے پر مجبور کیا گیا۔ادھر دیر البلاح میں اسرائیلی فورسز نے 2 خاندانوں کے گھروں کو نشانہ بنایا، ایف 16 اور اپاچی ہیلی کاپٹروں کی آواز انتہائی بلند تھی، اور فلسطینی بچوں کے لیے صدمے کا باعث بن رہی تھی۔وسطی غزہ کے بریج کیمپ میں ایک حملے میں ایک ہی خاندان کے 8 فلسطینی شہری شہید ہوگئے، حملے سے لگنے والی آگ کئی گھنٹوں تک جلتی رہی، وسطی علاقے میں شہید ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ یہ کارروائیاں اس وقت ہورہی ہیں جب اسرائیلی افواج اہم زمینی گزرگاہوں کو بند کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔غزہ میں اب بھی کھانے پینے کی قلت ہے، ایندھن نہیں ہے، طبی سامان نہیں ہے اور کھانا پکانے کے لیے گیس بھی نہیں دی جا رہی۔فلسطین ریڈ کریسنٹ سوسائٹی (پی آر سی ایس) کے 9 ارکان مسلسل تیسرے روز بھی لاپتہ ہیں، کیوں کہ وہ جنوبی غزہ کے رفح شہر میں امدادی مشن سے تاحال واپس نہیں پہنچ سکے۔پی آر سی ایس کے مطابق شہادتوں کی اطلاعات کے بعد امدادی عملہ اتوار کے روز رفح کے مضافاتی علاقے الحشاشین کی جانب روانہ ہوا لیکن اسرائیلی افواج نے ان کا محاصرہ کر لیا تھا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کی قسمت اب تک نامعلوم ہے۔
اسرائیلی حکام نے بین الاقوامی تنظیموں کے ذریعے ان تک پہنچنے کی کوششوں میں تعاون کرنے سے انکار کر دیا ہے۔فلسطین ہلال احمر اپنی ٹیموں کی حفاظت پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے، اور اسرائیلی قابض حکام کو ان کے انجام کا مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔ مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں نے آسکر ایوارڈ یافتہ دستاویزی فلم نو ادر لینڈ کے ڈائریکٹر بلال حمدان سمیت تین فلسطینیوں کو شدید زخمی کردیا، جس کے بعد اسرائیلی فوج نے تینوں کو گرفتار کرلیا۔ ادھر اقوام متحدہ نے غزہ میں عملے کی تعداد کم کرنے کا اعلان کردیا، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کا کہنا ہے، غزہ میں صورتحال خطرناک ہوچکی ہے۔ 100میں سے 30 ارکان حفاظت کیلئیغزہ چھوڑ رہے ہیں۔ دوسری جانب یمنی حوثیوں نے اسرائیل کے بن گوریان ائر پورٹ اور بحیرہ احمر میں امریکی جنگی بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا دعوی کیا ہے۔حوثیوں کے عسکری ترجمان یحیی ساریہ نے ٹیلی وژن خطاب میں کہا کہ ان کے ایک بیلسٹک میزائل ذوالفقار اور ہائپرسونک میزائل فلسطین دوم نے تل ابیب میں بن گوریان ائرپورٹ کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ترجمان نے امریکی طیارہ بردار بحری جہاز ٹرومین کو بھی نشانہ بنانے کا دعوی بھی کیا اور کہا آپریشن میں یمن پر حملے کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔ ادھر میزائل حملوں پر تل ابیب میں سائرن بج اٹھے، خوفزدہ اسرائیلی شہری پناہ گاہوں کی طرف دوڑتے نظر آئے، اسرائیلی فوج نے میزائل حملے ناکام بنانے کا دعوی کیا ہے۔ علاوہ ازیں شام میں درعا کے قریب اسرائیلی حملے میں 5 افراد شہید ہوئے، درعا کے گورنر سیکریٹریٹ کے مطابق اسرائیلی افواج نے درعا کے قریب شام کے قصبے کویا میں مہلک حملہ کیا۔گورنر سیکریٹریٹ نے آفیشل فیس بک پیج پر پوسٹ میں کہا کہ اس حملے میں ایک خاتون سمیت 5 افراد شہید ہوئے، جس کی وجہ سے شہر میں خوف و ہراس کی فضا ہے۔یہ رپورٹ اسرائیلی فوج کے اس بیان کے چند گھنٹوں بعد سامنے آئی ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ اس نے پالمیرا شہر کے قریب شام کے 2 ہوائی اڈوں کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے شام کے تدمور اور ٹی فور کے فضائی اڈوں پر حملے کیے ہیں، ایکس پر ایک پوسٹ میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے حمص میں پالمیرا شہر کے قریب واقع ہوائی اڈوں میں موجود باقی فوجی صلاحیتوں کو نشانہ بنایا۔یہ حملے اسرائیلی فوج کی جانب سے انہی اڈوں پر بمباری کے چند روز بعد کیے گئے ہیں، اس سے قبل پیر کے روز یورپی یونین کے اعلی سفارت کار کاجا کلاس نے کہا تھا کہ شام اور لبنان پر اسرائیل کے حملوں میں مزید اضافے کا خطرہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ شام پر اسرائیل کے حملے جو دسمبر میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد شروع ہوئے تھے، وہ غیر ضروری تھے، کیوں کہ شام اس وقت اسرائیل پر حملہ نہیں کر رہا ہے، اسرائیلی حملوں سے مزید شدت پسندی کو فروغ مل رہا ہے۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے