بدھ, اپریل 30, 2025
ہومپاکستانملکی سلامتی سے بڑا کوئی ایجنڈا نہیں،کوئی تحریک نہیں، کوئی شخصیت نہیں،...

ملکی سلامتی سے بڑا کوئی ایجنڈا نہیں،کوئی تحریک نہیں، کوئی شخصیت نہیں، پائیدار استحکام کیلئے قومی طاقت کے تمام عناصر کو ہم آہنگی کے ساتھ کام کرنا ہو گا، یہ ہماری اور آنیوالی نسلوں کی بقا کی جنگ ہے‘آرمی چیف

اسلام آباد:قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اعلامیہ میں دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں کی مذمت اور انسداد دہشتگری کے لیے قومی اتفاق کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے سیاسی وعسکری قیادت دہشت گردی کو تمام شکلوں میں ختم کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے اور ہر آپشن استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔منگل کو جاری اعلامیہ کے مطابق ملکی سلامتی کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی نے دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں کی واضح الفاظ میں مذمت کی اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ گہری یکجہتی کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے انسداد دہشت گردی آپریشنز کے انعقاد میں سیکیورٹی فورسز و قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بہادری اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہتے ہوئے دہشت گردی کو اس کی تمام شکلوں میں ختم کرنے کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ کمیٹی نے ریاست کی پوری طاقت کے ساتھ اس خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے اسٹریٹجک اور ایک متفقہ سیاسی عزم پر زور دیتے ہوئے انسداد دہشت گردی کے لیے قومی اتفاق کی ضرورت پر زور دیا۔ کمیٹی نے دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو ختم کرنے، لاجسٹک سپورٹ کے انسداد اور دہشت گردی و جرائم کے گٹھ جوڑ کو ختم کرنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان اور عزم استحکام کی حکمت عملی پر فوری عمل درآمد پر زور دیا۔کمیٹی نے پروپیگنڈا پھیلانے، اپنے پیروکاروں کو بھرتی کرنے اور حملوں کو مربوط کرنے کے لیے دہشت گرد گروپوں کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے بڑھتے ہوئے غلط استعمال پر تشویش کا اظہار کیا اور اسکی روک تھام کیلئے اقدامات پر زور دیا، کمیٹی نے دہشت گردوں کے ڈیجیٹل نیٹ ورکس کے سدباب کے لیے طریقہ کار وضح کرنے پر بھی زور دیا۔اعلامیہ کے مطابق افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کمیٹی نے ان کی قربانیوں اور ملکی دفاع کے عزم کا اعتراف کیا اور کہا قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج، پولیس، فرنٹیئر کانسٹیبلری اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ کمیٹی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دشمن قوتوں کے ساتھ ملی بھگت سے کام کرنے والے کسی بھی ادارے، فرد یا گروہ کو پاکستان کے امن و استحکام کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
کمیٹی نے حزب اختلاف کے بعض اراکین کی عدم شرکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اعادہ کیا کہ اس بارے میں مشاورت کا عمل جاری رہے گا۔قومی اسمبلی کے سپیکر کی زیر صدارت اجلاس میں وزیرِ اعظم شہباز شریف، پارلیمانی کمیٹی کے ارکان، سیاسی قائدین، چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر، اہم وفاقی وزراء اور فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔آخر میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی درخواست پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے دعا کرائی۔قبل ازیں ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردوں کے خلاف قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کے لیے قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی، گورنر بلوچستان، گورنر خیبر پختونخوا، گورنر پنجاب اور چاروں صوبوں کے آئی جیز نے شرکت کی۔بلاول بھٹو کی سربراہی میں پیپلزپارٹی کے 16 اراکین پارلیمنٹ اور خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں ایم کیو ایم کے 4 اراکین پارلیمنٹ نے اجلاس میں شرکت کی۔مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں جے یوآئی (ف) کا وفد اجلاس میں موجود رہا، سربراہ بی این پی مینگل سردار اختر مینگل کو بھی مدعو کیا گیا تھا تاہم وہ نہیں آئے۔
وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، اور دیگر وفاقی وزرا، اور وزیراعظم آزاد کشمیر انوار الحق بھی قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہوئے۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے قومی سلامتی کمیٹی کو ملکی صورتحال پر 50 منٹ تک تفصیلی بریفنگ دی، آرمی چیف نے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی کی صورتحال سے آگاہ کیا، آرمی چیف کی بریفنگ کے بعد 15 منٹ کے لیے نماز کا وقفہ کیا گیا۔قبل ازیں اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اجلاس کے آغاز پر پارلیمانی کمیٹی کے شرکا کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس ملکی مجموعی سیکیورٹی صورتحال پر غور کیلئے بلایاگیا، اجلاس کے شرکا سلامتی صورتحال سے متعلق اپنی تجاویز بھی دیں۔اسپیکر نے بتایا کہ اجلاس میں پہلے عسکری قیادت کی طرف سے بریفنگ دی جائے گی، بریفنگ کے بعد پارلیمنٹرینز کے سوالات کے جواب بھی دیئے جائیں گے۔ایاز صادق نے کہا کہ افسوس ہے کہ اپوزیشن نے آج کے اجلاس میں شرکت نہیں کی، ہم نے ان کو بھی دعوت دی تھی، اچھا ہوتا وہ بھی شریک ہوتے، انہوں نے کہا کہ ہمیں مل کر ملک کو مسائل سے نکالنا ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی ملک کے لیے ناسور بن گئی ہے، ہم یہاں دہشت گردی کے مسئلے کا حل نکالیں گے، ہم آخری دہشت گرد کی موجودگی تک ان کا پیچھا کرکے قلع قمع کریں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم ملک کو دہشت گردی کی لعنت سے پاک کریں گے، شہدا کی قربانیوں کو فراموش نہیں کر سکتے، انہوں نے ملک کے لیے جانیں قربان کرنے والے سیکیورٹی اہلکاروں کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے قومی نوعیت کے اہم اجلاس میں حزب اختلاف کی عدم شرکت کو افسوسناک اور غیر سنجیدہ طرز عمل قرار دیا۔وزیراعظم نے کہا کہ حزب اختلاف کی اجلاس میں عدم شرکت قومی ذمہ داریوں سے منہ موڑنے کے مترادف ہے جو قوم کی مقدس امانت ہیں، دہشت گردی کے خلاف سب کو متحدہ ہو کر آگے بڑھنا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی حفاظت کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے والے فوجی جوانوں کے اہل خانہ ہماری طرف دیکھ رہے ہیں، وزیراعظم نے بے نظیر بھٹو، بلور خاندان اور مفتی نعیمی سمیت سیکڑوں اہم شخصیات کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لازوال قربانیوں کا ذکر کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ دسمبر 2014 میں سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد میرے قائد میاں محمد نواز شریف نے پوری قوم کو متحد کیا اور پوری قوم نے مل کر دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔وزیراعظم نے کہاکہ افواج پاکستان، قانون نافذ کرنے والے ادارے، سیکیورٹی ایجنسیز، سیاستدان، پاکستانی شہریوں نے لازوال قربانیوں کی داستان رقم کی جبکہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران دھشتگردی کی جنگ میں پاکستان کی معیشت کو 150 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا، قربانیوں کی بدولت پاکستان کا امن بحال ہوا، معیشت سنھبلی اور ملک کی رونقیں بحال ہوئیں۔وزیراعظم نے کہا کہ 2018 میں قائم ہونے والی نا اہل حکومت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ سے حاصل ہونے والے ثمرات کو ضائع کر دیا اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد روک دیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ فوج اور عوام ایک ہیں، ان کے مابین دراڑ ڈالنے کی سازش پہلے کامیاب ہوئی نہ آئندہ ہوگی، ایسے شر پسند عناصر کی مزموم کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا حصول ہمارے اسلاف کی لاکھوں قربانیوں کے بعد ممکن ہوا، ہم ان کی قربانیوں کو کبھی رائیگان نہیں جانے دیں گے۔دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف نے قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا ہے۔تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہم نے اس اجلاس میں شریک ہونے سے انکار کردیا ہے، یہ فیصلہ ہم نے گزشتہ روز سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں کیا۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کا کوئی نمائندہ اجلاس میں نہیں جائے گا تاہم علی امین گنڈاپور بطور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اس اجلاس میں شریک ہوں گے۔سلمان اکرم راجا نے واضح کیا کہ ہم اس وقت کسی بھی آپریشن کے حق میں نہیں ہیں، 77 سالوں سے ان حالات کا شکار ہیں اور ان حالات کے حق میں نہیں ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ عمران خان کو پے رول پر رہا کیا جائے، ہم نے اس ملک کو ٹھیک کرنا ہے اور فسطائیت کا خاتمہ کرنا ہے۔واضح رہے کہ تحریک انصاف نے گزشتہ روز قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کیا تھا اور اس حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی کو شرکت کرنے والے اپنے ارکان کی فہرست بھجوا دی تھی۔تحریک انصاف کی جانب سے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان، زرتاج گل، اسد قیصر، علی محمد خان، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز، سینیٹر ہمایوں مہمند اور سینیٹر علی ظفر نے اجلاس میں شرکت کرنا تھی۔اس کے علاوہ فہرست میں حامد رضا، عون عباس، زبیرخان، ثنااللہ مستی خیل، بشیر خان اور عامر ڈوگر کے نام بھی شامل تھے۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے