کوئٹہ:کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر گزشتہ روز بولان میں دہشت گردوں کے حملے کے بعد سے اب تک سیکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے۔گزشتہ روز شروع کیے گئے آپریشن میں اب تک 190 یرغمال مسافروں کو بازیاب کرا لیا گیا ہے جبکہ 30 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 37 زخمیوں کو طبی امداد کے لیے روانہ کر دیا گیا ہے۔بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر ہوئے حملے اور مسافروں کو یرغمال بنائے جانے کے لگ بھگ 24 گھنٹوں بعد بھی سکیورٹی فورسز کا کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔ سکیورٹی فورسز یرغمالیوں میں خودکش حملہ آوروں کی موجودگی کے باعث انتہائی احتیاط سے کام لے رہی ہیں۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے خودکش بمباروں کو یرغمالی مسافروں کے پاس بٹھا دیا ہے۔سیکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ خودکش بمباروں نے عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنایا ہوا ہے، خودکش بمباروں نے 3 مختلف جگہوں پر عورتوں اور بچوں کو یرغمال بنا رکھا ہے، عورتوں اور بچوں کی خودکش بمباروں کے ساتھ موجودگی کی وجہ سے آپریشن میں احتیاط برتی جا رہی ہے۔فورسز کے آپریشن میں رہائی پانے والے ایک مسافر نے کہا کہ فائرنگ ہوئی، اللہ کا شکر ہے کہ فوج اور ایف سی اہل کار ہمیں بحفاظت یہاں لے آئے۔مسافر کا کہنا تھا کہ فوج اور ایف سی کے اہلکاروں نے ہمیں بازیاب کروا کر یہاں تک بحفاظت پہنچایا۔
سانحے سے متعلق ریلوے کوئٹہ ڈویژن پر معلومات کیلئے ہیلپ ڈیسک قائم کر دی گئی ہے۔گزشتہ روز کچھی بولان میں پنیر ریلوے اسٹیشن کے قریب دہشت گردوں نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملہ کر کے ٹرین کو ہائی جیک کرنے کے بعد 400 مسافروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس سبی کے قریب پہنچی تو دہشتگردوں نے ٹریک دھماکے سے اڑا دیا تھا اور پہاڑوں سے اندھا دھند فائرنگ کے باعث ٹرین ڈرائیور زخمی ہو گیا تھا۔زخمی ڈرائیور ٹرین واپس سرنگ میں لے گیا تھا جسے دہشت گردوں نے دونوں اطراف سے گھیرے میں لے کر یرغمال بنا لیا تھا۔ریلوے حکام کے مطابق جعفر ایکرپیس 9 بوگیوں پر مشتمل تھی اور ٹرین میں 400 سے زائد مسافر سوار تھے، ٹرین منگل کی صبح 9 بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی تھی، مسافر ٹرین کوئٹہ سے پشاور جارہی تھی۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے خواتین اور بچوں کو ڈھال بنا لیا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے نے ریلوے کے سینئر افسر عمران حیات کے حوالے سے بتایا کہ دہشت گردوں کی کارروائی میں ٹرین ڈرائیور سمیت 10افراد شہید ہوئے ہیں۔وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس ٹرین پر حملہ ناقابل برداشت ہے اور اب صوبے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سخت فیصلے ناگزیر ہیں۔وزیر اعلی کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق ایک اجلاس ہوا جس میں جعفر ایکسپریس پر دہشت گردی کے حملے سے متعلق ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ نے بریفینگ دی۔اس اجلاس میں چیف سیکریٹری بلوچستان شکیل قادر خان، آئی جی پولیس معظم جاہ انصاری اور آئی جی ریلوے پولیس رائے طاہر سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
سرفراز بگٹی نے اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ حملہ ناقابل برداشت ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔انھوں نے کہا کہ دہشت گرد ایک انچ پر بھی قابض نہیں رہ سکتے، دہشت گردانہ کارروائی کا مقصد پر تشدد ماحول کا تاثر قائم کرنا ہے۔وزیر اعلی نے کہا کہ ملک دشمن عناصر کا کیک کی طرح پاکستان کو کاٹنے کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ انھوں نے کہا کہ ہر طرح کی کنفیوژن سے نکل کر دہشت گردی کے خلاف جنگ سے لڑنا ہوگا۔وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ عوام کے تحفظ کے لیے سکیورٹی اداروں کو ہر ممکن وسائل فراہم کریں گے۔انھوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف بھی بھرپور کارروائی ہوگی۔ بلوچستان میں امن و امان پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، سخت فیصلے ناگزیر ہیں۔وزیر اعلی بلوچستان نے کہا کہ واقعے میں ملوث عناصر کو جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔دریں اثنا صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ، وزیر منصوبہ بندی میرظہوراحمدبلیدی،کمشنر کوئٹہ ڈویژن محمد حمزہ شفقات،ڈپٹی کمشنر کوئٹہ سعد بن اسد اورمیڈیکل سپرنٹنڈنٹ سول ہسپتال کوئٹہ ڈاکٹر ہادی کاکڑ نے رات گئے جعفر ایکسپریس دہشتگردی کے واقعہ میں بازیاب ہونے والے مسافروں کی مزاج پرسی کی۔اس موقع پر صوبائی وزیر صحت نے مسافروں کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت بلوچستان مشکل گھڑی میں تمام اہل خانہ کے ساتھ ہے اور ان کی ہر ممکن مدد کی جائے گی،بخت محمد کاکڑ نے کہاکہ علاقے میں سیکورٹی فورسز کا سرچ آپریشن جا ری ہے۔اس وقت حکومت اور سیکورٹی ادارے مسافروں کو باحفاظت بازیاب کرانے کی بھر پور کوشش کر رہی ہے،ان کے ہ مراہ شعبہ حادثات کے ڈاکٹرز ومعاونین بھی تھے۔
یہاں ریلوے سٹیشن کے داخلی دروازے پر انفارمیشن ڈیسک کا چارٹ ضرور آویزاں کیا گیا ہے مگر عوام کا داخلہ مکمل طور پر بند ہے۔ تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد ایف سی اور ریلوے پولیس کے اہلکار ادھر کا رخ کرتے ہیں اور یہاں پلیٹ فارم سے صحافیوں کو کبھی ایک کونے تو کبھی دوسرے کونے کی طرف دھکیل دیتے ہیں۔ریلوے سٹیشن پر ایک ٹرین کھڑی ہے اور مجھے ایک سینیئر ریلوے اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم نے یہاں سے بڑی تعداد میں تابوت لے کر جانے ہیں۔کچھ خیراتی اداروں کی طرف سے بھی تابوت یہاں لائے گئے ہیں۔ یہاں پر کھڑی ایک مسافر ٹرین کی پانچ بوگیوں میں یہ تابوت رکھے جا رہے ہیں۔ ابھی تک یہاں 60 سے 70 تابوت لائے گئے ہیں۔جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد کوئٹہ سے اندرون ملک ٹرین سروس معطل کر دی گئی۔ریلوے حکام کے مطابق آج کوئٹہ سے کوئی بھی ٹرین تاحکم ثانی نہیں چلے گی۔ ریلوے انتظامیہ کے مطابق کوئٹہ ریلوے اسٹیشن کی سیکورٹی مزید بڑھا دی گئی، پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری ریلوے اسٹیشن پر موجود ہے۔کوئٹہ سے ریلیف ٹرین مچھ کے لیے آج روانہ کی جائے گی جس میں طبی عملہ، میڈیکل سامان اور دیگر اشیا ریلیف ٹرین پر روانہ کی جائیں گی۔