ہفتہ, مارچ 15, 2025
Google search engine
ہوماہم خبریں یک طرفہ پالیسیاں وفاق پر شدید دباو ¿ کا باعث بن رہی...

 یک طرفہ پالیسیاں وفاق پر شدید دباو ¿ کا باعث بن رہی ہیں، آصف علی زرداری

 اسلام آباد:صدر مملکت آصف علی زرداری نے پارلیمانی سال کے آغاز پر اپوزیشن کو قومی مفاد کو بالاتر رکھنے اور ذاتی و سیاسی اختلافات پشت ڈال کر معیشت کی بحالی، جمہوریت کے استحکام اور قانون کی حکمرانی کے لیے مل کر کام کرنے کی دعوت دےدی اور کہا ہے کہ پاکستان علاقائی امن، استحکام اور اقتصادی ترقی کے لیے پرعزم ہے، زرمبادلہ میں ریکارڈ اضافہ خوش آئند لیکن یکس کے نظام میں مزید بہتری لانا ہوگی، قابل تجدید توانائی اور برقی گاڑیوں کے فروغ میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے،دہشت گردی کو دوبارہ سر اٹھانے کی اجازت نہیں دے سکتے ،قوم اور بہادر مسلح افواج کے تعاون سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں، پوری قوم کو اپنی سیکورٹی فورسز پر فخر ہے۔ ۔تفصیل کے مطابق پیر کو پارلیمانی سال مکمل ہونے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس سپیکرقومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صد ارت منعقدہوا۔ اجلاس کا باقاعدہ آغاز قومی ترانے کے بعد تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد نعت رسول مقبولپیش کی گئی، جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے صدر آصف علی زرداری کو خطاب کی دعوت دی تو اپوزیشن نے شدید نعرے بازی اور شور شرابہ شروع کر دیا، پی ٹی آئی ارکان نے ڈیسک بجاکر احتجاج شروع کیا جبکہ شدید نعرے بازی کے باعث صدر نے کانوں پر ہیڈ فون لگالیے۔ ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا ۔ پی ٹی آئی اراکین نے ایوان میں آتے ہی نعرے بازی کی اور ایوان میں پلے کارڈ بھی ایوان میں لے آئے۔

احتجاج کے دوران اپوزیشن لیڈر عمر ایوب مکے مار مار کر ڈیسک بجاتے رہے، پی ٹی آئی کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے حق میں نعرے بازی ہوتی رہی۔ صدر مملکت تقریر کے دوران اپوزیشن کی جانب دیکھ کر مسکراتے رہے۔اس کے علاوہ وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی ہیڈ فون لگا لیے ۔ مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پارلیمانی سال کے آغاز پر اس ایوان سے بطور سویلین صدر 8ویں بار خطاب کرنا میرا واحد اعزاز ہے، یہ لمحہ ہمارے جمہوری سفر کے تسلسل کا عکاس ہے اور نیا پارلیمانی سال اپنی پیشرفت کا جائزہ لینے اور پاکستان کے بہتر مستقبل کی تعمیر کے عزم کا اعادہ کرنے کا موقع ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ پارلیمنٹ کو بہتر طرز حکمرانی، سیاسی اور اقتصادی استحکام کے فروغ پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ عوام نے اپنی امیدیں پارلیمنٹ سے وابستہ کر رکھی ہیں، اور ہمیں ان کی توقعات پر پورا اترنا ہوگا۔ جمہوری نظام کو مضبوط کرنے اور قانون کی حکمرانی پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے محنت کی ضرورت ہے۔آصف زرداری نے کہا کہ ملک کو خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے حکومت کی معاشی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے۔ اسٹاک مارکیٹ تاریخی بلند سطح پر پہنچ چکی ہے جبکہ پالیسی ریٹ کو 22 فیصد سے کم کرکے 12 فیصد کر دیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کو اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور گورننس کے نظام کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔ انہوں نے وزارتوں پر زور دیا کہ وہ اپنے وژن اور مقاصد کا ازسر نو تعین کریں اور عوام کو درپیش مسائل کو ایک مقررہ مدت میں حل کرنے کے لیے موثر حکمت عملی اپنائیں۔صدر آصف زرداری نے زور دیا کہ ملک میں معاشی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہوگا۔ سماجی اور اقتصادی انصاف کے فروغ کے ساتھ نظام میں شفافیت اور انصاف کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ ترقی کے ثمرات تمام صوبوں اور شہریوں تک یکساں پہنچنے چاہئیں۔ انہوں نے پسماندہ علاقوں پر خصوصی توجہ دینے اور انفراسٹرکچر، تعلیم، صحت اور معاشی مواقع میں سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیا۔ٹیکس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ ہمیں اپنے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا ہوگا تاکہ پہلے سے ٹیکس ادا کرنے والوں پر اضافی بوجھ نہ ڈالا جائے۔ پاکستان کو اپنی برآمدات میں تنوع لانا ہوگا اور آئی ٹی انڈسٹری کو معاشی ترقی کا کلیدی عنصر بنانا ہوگا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے پائیدار سپورٹ کی ضرورت ہے۔ حکومت کو نوجوانوں کے کاروباری مواقع بڑھانے اور انہیں مالی معاونت فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔صدر مملکت نے کہا کہ عوام بالخصوص مزدور اور تنخواہ دار طبقہ شدید معاشی مشکلات کا سامنا کر رہا ہے۔

انہوں نے حکومت کو آئندہ بجٹ میں عوام کو حقیقی ریلیف فراہم کرنے، تنخواہوں اور پنشن میں اضافے اور توانائی کی لاگت کم کرنے کے اقدامات کرنے کی سفارش کی۔آصف زرداری نے خواتین کی نمائندگی بڑھانے اور انہیں مالی طور پر خودمختار بنانے پر زور دیا اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رسائی کو بڑھانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ تعلیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ تمام بچوں کو اسکولوں میں لانے اور اعلی تعلیم و تحقیق کو فروغ دینے کے لیے بجٹ میں مزید وسائل مختص کیے جائیں۔صدر مملکت آصف زرداری نے ملک میں بنیادی صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے اور غذائی قلت و پولیو جیسے چیلنجز سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ سی پیک اور گوادر پورٹ ہمارے اقتصادی مستقبل کے لیے کلیدی منصوبے ہیں اور انہیں مکمل طور پر فعال بنایا جانا چاہیے۔ زراعت اور پانی کے شعبے میں اصلاحات اور ماہی گیری و مویشی بانی کے فروغ کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔صدر مملکت نے مزید کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے، لہذا ہمیں قابل تجدید توانائی، کاربن کریڈٹ اور ماحول دوست پالیسیوں کو اپنانا ہوگا۔سیکیورٹی کے حوالے سے آصف زرداری نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد کار بڑھانے اور دہشت گردی کے خلاف موثر کارروائیوں کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان علاقائی امن، استحکام اور اقتصادی ترقی کے لیے پرعزم ہے اور عالمی برادری کے ساتھ تعلقات کو فروغ دے گا۔صدر مملکت آصف زرداری نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا اور کہا کہ پاکستان ہمیشہ کشمیری عوام کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیری عوام پر بھارتی مظالم کا نوٹس لے۔صدر آصف زرداری نے کہا میں ایوان کی توجہ اس فیڈریشن کے لیے ایک تشویشناک معاملے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں، پاکستان کے صدر اور محب وطن پاکستانی کی حیثیت سے میری ذاتی ذمہ داری ہے کہ میں ایوان اور حکومت کو خبردار کروں کہ آپ کی کچھ یک طرفہ پالیسیاں وفاق پر شدید دبا کا باعث بن رہی ہیں، خاص طور پر، وفاقی اکائیوں کی شدید مخالفت کے باوجود حکومت نے دریائے سندھ کے نظام سے مزید نہریں نکالنے کا یک طرفہ فیصلہ کیا۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے