ہفتہ, مارچ 15, 2025
Google search engine
ہوماہم خبریںبلوچستان کی خبریںبلوچستان اسمبلی کا اجلاس 38 منٹ تاخیر سے شروع، امن و امان...

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 38 منٹ تاخیر سے شروع، امن و امان پر شدید بحث

کوئٹہ(یو این اے )بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 38منٹ تاخیر سے سپیکر کیپٹن(ر) عبدالخالق اچکزئی کے زیر صدارت شروع ہوا اجلاس میں پوائنٹ آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف میر یونس زہری نے کہا کہ تربت اور خضدار میں جمعیت علما اسلام کے رہنماوں کو قتل کیا جارہا ہے اگر قاتل ایک ہفتہ کے اندر اندر گرفتار نہیں ہوئے تو ہم سمجھیں گے کہ ہمارے رہنماوں کے قاتل موجودہ حکمران ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے اکابرین کو شہید کیا جارہا ہے ہمارا قصور کیا ہے جمعیت کے لوگوں کو شہید کیا جارہا ہے ہمیں بتایا جائے کہ یہاں حکومت ہے کہ نہیں آج تک ہمیں حکومت نے کچھ نہیں بتایا اس لیے حکومت کو قاتل سمجھتے ہیں حکومت کو صرف کرپشن کا معلوم ہے اور باقی معاملات کا انہیں کچھ معلوم نہیں اگر ایک ہفتے کے اندر اندر ہمارے اکابرین کے قاتل گرفتار نہیں ہوئے تو ہم موجودہ حکمرانوں کو قاتل سمجھیں گے انہوں نے کہا کہ ہمارے قاتل کون ہے ہمیں بتایا جائے قانون نافذ کرنے والے ادارے کس کے پاس ہے قائد حزب اختلاف نے کہا کہ پچیس ارب روپے امن وامان پر خرچ کیے جاتے ہیں

مگر امن وامان کہیں نہیں ہمارا دل جلتا ہے جس طرح ہمارے اکابرین کو شہید کیا جارہا ہے ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ قاتل کو تلاش کرکے حکومت کے پاس ایک ہفتے کی مہلت ہے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علما اسلام کے رکن میر ظفر زہری نے کہا کہ مجھ پر لگائے گئے الزامات کی وضاحت کی جائے میرے مسئلے کو حل کرنے کے لیے جی آئی ٹی بنائی جائے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر میر ظہور بلیدی نے کہا کہ جمعیت علما اسلام پر امن نظریاتی جماعت ہے پاکستان دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے جس سے کوئی نہیں بچاہے ہر شخص دہشتگردی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے تربت میں عالم دین کو شہید کیا گیا ہے حکومت تمام کو اعتماد میں لے کر دہشتگردی کا خاتمہ کریں گے انہوں نے کہا کہ دشمن کے ساتھ لڑ رہے ہیں

جس نے دہشتگردی کی تمام حدیں پار کردی ہے ہمیں تمام پہلووں کو مد نظر رکھنا چاہیے اگر بلوچستان کا مسئلہ حل کرنا ہے تو بات چیت کے لیے ہم تیار ہیں حکومت اپنی ذمہ داری سے غافل نہیں دہشتگردی کے خلاف تمام کو مل کر کام کرنا چاہیے اجلا س سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علما اسلام کے رکن اصغر ترین نے کہا کہ جمعیت علما اسلام کے اکابرین کو نشانہ بنایا جارہا ہے حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کریں ایک ہفتے کے بعد ہم خاموش نہیں رہیں گے سزا اور جزا امن کے قیام کے لیے ضروری ہے نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ تربت میں جے یو آئی جو رہنما مفتی شاہ میر کی قتل کی مذمت کرتے ہیں ہمارے ادارے مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں بلوچستان میں ایک عجیب صورتحال ہے ریاست ایسے معاملا ت کو ایکسپوز کریں انہوں نے کہا کہ مرضی کی پالیسیاں چلانے سے صورتحال خراب ہوئی ہے خانہ جنگی کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے جماعت اسلامی کے رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ شہید کیے جانے والے افراد کے قتل کی مذمت کرتے ہیں جس کا کام تھا امن دینا وہ پی ایس ڈی پی میں اسکیمات بنانے میں مصروف ہیں جو رشوت لینے میں مصروف ہے وہ عوام کی حفاظت کریں گے سیکیورٹی فورسز کو کسٹم کے اختیارات کیوں دیے گئے ہیں زہر کا پیالہ پینا پڑے گا جو نامعلوم ہے وہ سب کو معلوم ہے صوبائی وزیر میر ظہور بلیدی نے کہا کہ یہ صوبہ دہشتگردی کا شکار ہے ایف سی اور سیکیورٹی اداروں پر الزام تراشی سے گریز کیا جائے علما کرام کو کس نے شہید کیا ریاست کے خلاف بیانیہ کی مذمت کرتے ہیں جس پر مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ میں ریٹرننگ کی تقریر نہیں کرتا بلوچستان میں دہشتگردی ہے تمام کو سر جوڑ کر بیٹھنا چاہیے حقائق پر بات کرنی چاہے جتنے علما شہید ہورہے ہے ان کے ذمہ داروں کو اپنے عہدوں سے ہٹایا جائے صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ مفتی شاہ میر کا قصور کیا تھا نہ انہیں شہید کیا گیا سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کا خون کس کے ہاتھوں پر ڈھونڈیں گے آزادی کی بات کرنے والے نہتے بس سواروں کو قتل کرنا کونسی رویت ہے مہمان کو قتل کرنا کونسی روایت اور جوان مردی ہے

انہوں نے کہا کہ یہ بلوچستان کی آزادی یہ ہے تو ہم اس آزادی پر لعنت بھیجتے ہیں انہوں نے کہا کہ پنجگور میں تین حجاموں کو قتل کیا گیا ہے اس کے لیے فاتحہ خوانی کیوں نہیں کی گئی ہم سب مل کر امن کے لیے کوشش کریں کیا دہشتگرد بھتہ نہیں لیتے دہشتگرد کہاں سے اسلحہ لارہے ہیں سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے قاتلوں کا نام کیوں نہیں لیا جاتا دہشتگرد ہتھیار کہاں سے لیتے ہیں ہمارے دشمن سے امداد لیتے ہیں ڈاکٹر مہارنگ بلوچ حکومت کے پیسوں سے ایم ایم بی ایس پاس کیا انہیں چاہیے کہ اپنے علاقے میں بیٹھ کر خواتین کا علاج کریں خداراہ اس صوبے پر رحم کیا جائے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی زمر ک خان اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان میں حالات بہتر نہیں رہے پہلی انگلی حکومت پر اٹھتی ہے لوگ ہم سے پوچھتے ہیں ہم کیا جواب دیں گے داعش کا کمانڈر ایک دن میں گرفتار ہوکر امریکہ پہنچ جاتا ہے اپنے لوگوں کا قاتل گرفتار نہیں ہوتا عوام حکومت اور اسمبلی مل کر دہشتگردی کا حل تلاش کریں 15سالوں سے ہم بہت پیچھے چلے گئے ہیں صوبائی وزیر میر عاصم کرد گیلو نے کہا کہ ہمارے لوگ امن چاہتے ہیں قومی شاہراہیں ہر روز بلاک ہوتے ہیں روڈ بلاک ہونے سے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے خاتون رکن صوبائی اسمبلی مینا بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات کی مذمت کرتی ہوں مفتی شاہ میر کے والد نے کہا کہ میر بیٹے کو دہشتگردوں نے شہید کیا کیا ہم میں اخلاقی جرات نہیں کہ ہم دہشتگردی کی مذمت کریں تمام ملبہ سیکیورٹی فورسز پر ڈالنا ٹھیک نہیں بلوچ بچیوں کو خودکش بنایا جارہا ہے خواتین کی نسل کشی کی جارہی ہے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ظفر آغا نے کہا کہ جمعیت علما اسلام کے شہدا کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے اگر قاتل گرفتار نہیں ہوئے تو جے یو آئی کے اراکین اسمبلی نہیں آئیں گے شاہراہوں کے بندش کے دوران مسافر کوچز کو لوٹا گیا ہے متعلقہ ڈی سیز کو معطل کیا جائے بلوچستان اسمبلی اجلاس میں مولانا ہدایت الرحمان کا توجہ دلاو نوٹس اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گوادر میں ڈسیلیشن پلانٹ لگائے گئے ایک طویل عرصہ ہوچکا ہے لیکن تاحال غیر فعال ہے ڈسیلیشن پلانٹ کو فعال کرنے کی بابت حکومت نے کیا اقدامات اٹھائی ہے تفصیل فراہم کریں حکومت کی جانب سے پلانٹ حوالے کرنے کے بعد توجہ دلاو نوٹس کو نمٹا دیا گیا بلوچستان اسمبلی اجلاس میں صوبائی وزیر سلیم کھوسو نے چیئرمین مجلس قائمہ پر محکمہ ٹرانسپورٹ کی مجلس کی رپورٹ پور بلوچستان موٹرز کا ترمیمی مسودہ قانون 2025ایوان میں پیش کیا ایوان نے بلوچستان موٹر ویکلز کا ترمیمی مسود ہ قانون 2025منظور کرلیا بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 12سہ پہر ڈھائی بجے تک ملتوی کردیا 

RELATED ARTICLES

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے